حاملہ خاتون کو تمپ سے تربت منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں ہی دم تھوڑ گئی۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں حاملہ خاتون کو طبی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے خاتون جانبحق ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کیچ کے تحصیل تمپ کے علاقے نذرآباد کی رہائشی ایک حاملہ خاتون کوزچہ بچہ کیلئے طبی سہولیات نہ ملنے پرتمپ سے تربت شہرٹیچنگ ہسپتال کیلئے منتقل کیا جارہاتھاکہ شدید درد کے باعث راستے میں ان کی حالت خراب ہوگئی اور وہ انتقال کرگئیں۔
حاملہ خاتون کے جانبحق ہونے کے واقعے سے شہریوں کی تشویش میں مزیداضافہ ہوا ہے، عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں زچہ بچہ کیلئے طبی سہولیات فراہم کی جائے۔
بلوچستان میں زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے اور یہی صورتحال نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کی بھی ہے۔ اِس کی وجوہات دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات کافقدان اور غیر تربیت یافتہ دائیوں کا استعمال سمیت خواتین میں اپنی صحت سے متعلق شعوروآگہی کے فقدان کے ساتھ ساتھ بچیوں کی کم عمری میں شادی کا ہونا بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بلوچستان نیوٹریشن سیل کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں قحط سالی کے سبب غذائی قلت خطرناک شکل اختیار کر گئی ہے اور صوبے میں 52فیصد بچوں کی صحیح نشوونما نہیں ہوسکی جبکہ بچوں کی اموات کی شرح بھی بقیہ صوبوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
نیوٹریشن سیل کے سروے کے مطابق صوبے کی 49فیصد خواتین کو غذائی قلت کا سامنا ہے، 49فیصد دوران حمل خون کی کمی، پانچ سال سے کم عمر 57فیصد بچے خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ 29فیصد خواتین کو آیوڈین کی کمی کا سامنا ہے۔