بلوچ مہاجرین کا بحران – گورگین بلوچ

214

بلوچ مہاجرین کا بحران

گورگین بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ مہاجرین مختلف ممالک میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، اس وقت افغانستان، ایران اور خلیجی ممالک میں ہزاروں مہاجرین پناہ گزین ہیں، اس کے علاوہ بلوچوں کی ایک بڑی تعداد یورپی ممالک میں تحفظ حاصل کرنے کے لیئے سرگرداں ہیں۔

بلوچستان کے مخصوص مخدوش حالات کے بیش نظر بہت سے خاندان ہجرت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں کیونکہ اُن کی زندگیاں اور مستقبل اپنے آبائی علاقوں میں محفوظ نہیں، ریاستی فورسز آپریشن کرکے گھروں کو مسمار کرتے ہیں، جلاتے ہیں اور مال و مویشیوں سمیت دیگر قیمتی سامان لوٹ لیتے ہیں جبکہ لوگوں کو اُٹھا کر لیجاتے ہیں، گمنام ٹارچر سیلوں میں پھینک دیتے ہیں۔

اس وقت ہزاروں بلوچ لاپتہ ہیں، اور کئی ہزار بلوچ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں، ان ریاستی ظلم و زیادتیوں اور ناانصافیوں کے شکار خاندان اپنی زندگیوں کی تحفظ کے لئے مہاجرین کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں، لیکن وہ دیگر ممالک میں بھی محفوظ نہیں ہیں، اس کے علاوہ تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے وہ انتہائی تکلیف دہ حالات سے دوچار ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کو چاہیئے کہ وہ اپنے علاقوں سے ہجرت کرنے والے لوگوں کو مہاجرین کا درجہ دے کر سیاسی پناہ کے علاوہ اُن کی بہتری و خوشحالی کے لیئے کردار ادا کرے۔ افغانستان، ایران اور گلف میں مقیم بلوچوں کی تحفظ، تعلیم، روزگار، علاج معالجے کے لیئے اقدامات اُٹھائیں۔ یو این ایچ سی آر کو چاہیئے وہ خصوصاً گلف ممالک میں مقیم بلوچوں کی تحفظ اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیئے اِن ممالک کو کسی اقوام متحدہ کے پناہ گزین چارٹر کا پابند بنائیں تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے نہیں کرسکیں جس کی زندگی کو پاکستان میں خظرات لاحق ہوں۔

یو اے ای سمیت اگر دیگر گلف ممالک بلوچوں کو وہاں رہنے اور کاروبار کی اجازت نہیں دے سکتے، پھر اُنھیں چاہیئے کہ لوگوں کو اُٹھانے اور گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کرنے کے بجائے اپنے ملک سے نکلنے کے لئے ٹائم فریم اور محفوظ راستہ فراہم کریں تاکہ وہ لوگ وہاں سے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوسکیں۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔