بلوچ آزادی پسندوں کو کاونٹر کرنے کےلئے آئی ایس آئی اور افغان حکام کے درمیان معاہدہ طے پانے والا تھا ۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق افغان خفیہ ادارے کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا آئی ایس آئی اور افغان حکام کے بیچ طے پانے والے ایک سیکیورٹی معاہدہ خفیہ طور پر دستخط ہونے جارہا تھاجب میں حکومت میں تھا ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس معاہدے کی بھرپور مخالف کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں معاہدے میں ایک شق یہ شامل تھا کا افغان حکومت افغان زمین پر بلوچ آزادی پسندوں اور ٹی ٹی پی کو روکے گا اور انکے کسی بھی سرگرمی کو کاونٹر کریگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت یہ پاکستان کا محض ایک بہانہ تھا کہ وہ اسے استعمال کرکے افغانستان میں مداخلت جاری رکھے، لیکن حیرت انگیز طور پر وہی شق اب طالبان اور امریکہ کے بیچ ہونے والے معاہدے کا حصہ بن چکا ہے، اور اس نکتے کو طالبان نے معاہدے میں شامل کروایا ہے۔
افغان خفیہ ادارے کے سابق سربراہ نے سوال کیا کہ کیا کوئی ہے جو پوچھے کہ اسکا مطلب کیا ہے ؟کیا امریکا اور افغان اتحادی حکومت اب آئی آیس آئی کے افغانستان پر گفتگو کے نکات کو تسلیم کررہے ہیں اور اس بات کو قبول کررہے ہیں افغانستان پاکستان میں بد امنی پھیلا رہا ہے؟
انہوں آخر میں کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کون کس کے سامنے جھک رہا ہے۔