بلوچستان کے زراعت سے وابستہ اضلاع میں خشک سالی کے باعث ایک لاکھ سے زائد درخت خشک ہوچکے ہیں جس کے باعث غریب زمیندار درخت کاٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بلوچستان کے بیس اضلاع میں خشک سالی کے باعث ایک لاکھ سے زائد درخت خشک ہونے لگے،بارشیں نہ ہونے کے باعث پھل دار درخت آخری سانسیں لے رہی ہے جبکہ خوش ذائقہ پھلوں کی پیداوار ختم ہورہی ہے۔زراعت اور لائیو اسٹاک کا شعبہ مکمل طور پر تباہی کے دہانے کھڑے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے زمینداروں کے ساتھ تعاون نہیں کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں گذشتہ دو سالوں سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے زراعت سے وابستہ اضلاع جن پشین،قلات،مستونگ،قلعہ سیف اللہ،کان مہترزئی ، خانوزئی اور دیگر شامل ہیں میں ایک لاکھ سے زائد پھل دار درخت خشک ہوچکے ہیں جس کے باعث غریب زمیندار درخت کاٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
خیال رہےبلوچستان پہلے ہی پسماندگی اور غربت کا شکار ہے بارشیں نہ ہونے اور حکومتی عدم دلچسپی کے باعث زمیندار مزید تباہی کی طرف بڑ رہے ہیں۔ مقامی زمینداروں نے میڈیا کو بتا یا کہ سیب کی درخت کو پھلدار بنانے تک کیلئے 10سے 12سال لگتے ہیں مگر بارشیں نہ ہونے اور حکومت کی جانب سے تعاون نہ کرنے کے باعث ہمیں مشکلات درپیش ہیں، سیب ،خوبانی اور آڑو کی درخت کاٹنے سے مزید مسائل پیدا ہونگے ۔
باغات کے کم ہونے کے باعث سیب،خوبانی اور آڑو سمیت کئی پھلوں کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔ بلوچستان میں دو سو ایکڑ باغات خشک ہوچکے ہیں زیر زمین پانی کی سطح تقریباً 12سو فٹ نیچے جا چکی ہے درختوں کی کمی سے بارشیں نہیں ہورہی اور اسی طرح لائیو اسٹاک کا شعبہ بھی شدید متاثر ہوا ہے ۔