نصیرآباد کی چار یونین کونسل قحط سالی کا شکار پینے کا پانی ناپید قیمتی جانور مرنے لگے بڑے پیمانے پر نقل مکانی علاقہ مکین ہزاروں روپے کے مقروض وزیراعلی بلوچستان کا اعلان کردہ خوراک کا پیکج پی ڈی ایم اے کی جانب سے کئی دن گزرنے کے باوجود پہنچ نہ سکا جبکہ حلقہ سے منتخب دو صوبائی وزراء رکن قومی اسمبلی کے آمد کی علاقے کی عوام راہ تکنے لگی ڈپٹی کمشنر نصیرآباد میڈیکل ٹیم کے ہمراہ قحط زدہ علاقوں میں پہنچ گئے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے نصیرآباد کی تحصیل چھتر کی تین یونین کونسل تحصیل لانڈھی سمیت 22اضلاع کو قحط سالی قرا ر دے کر 50کروڑ کی فوری امداد دینے کا اعلان کیا گیا تھا ۔
لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود پی ڈی ایم اے کی جانب سے نہ تو نصیرآباد کی چھتر تحصیل لانڈھی کی عوام کیلئے راشن پیکج خیمے روانہ کیئے گئے ہیں اور نہ ہی دو کروڑ روپے کی امدادی رقم بھیجی گئی ہے اور نہ ہی حلقہ سے منتخب دو صوبائی وزراء بی ڈی اے پارلیمانی امور کے صوبائی وزیر میر سکندر خان عمرانی اور مشیر تعلیم حاجی محمد خان لہڑی نے متاثرہ یونین کونسلوں کا دورہ کیا ہے روزانہ پی ڈی ایم اے کی امداد کا علاقے کی عوام راہ تکنے لگی ہے ۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر نصیرآباد قربان علی مگسی نے ڈی ایچ او صحت نصیرآباد ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی کے ہمراہ میڈیکل ٹیم لیکر تحصیل چھتر کے قحط زدہ علاقوں میں پہنچ گئے ایک روزہ میڈیکل کیمپ کا انعقادکیا گیا سینکڑوں مریضوں کو مفت ادوایات فراہم کی گئی ۔
علاقہ میکنوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ منتخب عوامی نمائندے ووٹ لیکر عوام بھول جاتے ہیں خوشحالی قحط کی وجہ سے ہمارے بچے جانور مر رہے ہیں لیکن علاقے کا دورہ کرنے کی ہمت تک نہیں کر رہے ہیں آنے والے بلدیاتی انتخابات میں اپنی طاقت کا مظاہرہ دکھایا جائے گا ۔