بلوچستان میں 48 فوج آپریشن، 65 افراد لاپتہ اور 59 گھروں میں لوٹ مار کی گئی – بی این ایم رپورٹ

181

بلوچستان میں صرف فوج نہیں بلکہ مجموعی طورپر تمام ریاستی ادارے بلوچ قوم کے خلاف صف آراء اور جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔ ریاستی اداروں کے ساتھ ساتھ ریاستی جرائم پیشہ لوگوں پر مشتمل انسان کش ڈیتھ سکواڈز تشکیل دیئے گئے ہیں جو ریاستی فوج کی معاون کے طورپر بلوچ نسل کشی میں براہ راست شامل ہیں – دل مراد بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے میڈیا میں ماہ دسمبر کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی فورسز نے دسمبر 2018 کے مہینے 48 آپریشنوں میں 65 افراد کو حراست بعد لاپتہ کرنے کے ساتھ دوران آپریشنوں 59 گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔ ڈیرہ بگٹی و گرد نواح میں دوران آپریشنوں فورسز نے 30 سے زائد گھروں کو نذر آتش کیا۔

اسی ماہ 27 نعشیں ملیں، جس میں 11 افراد کے قتل کے محرکات سامنے نہ آ سکے جبکہ 12 بلوچ شہید ہوئے اور چار لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی۔ فورسز نے22 نئی چوکیاں بھی قائم کیں۔

دسمبر کے ماہ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 33 افراد بازیاب ہوئے جس میں 27 افراد وہ تھے جن کو جولائی، اکتوبر اور نومبر 2018 ہی میں فورسز نے دوران آپریشن لاپتہ کیا تھا، بازیاب ہونے والے افراد میں سے 5 وہ بھی شامل ہیں جن کو فورسز نے 2017 کے مختلف مہینوں میں اغواء کیا تھا جبکہ ایک شخص جو پچھلے پانچ سالوں سے فورسز کی حراست میں تھا بازیاب ہوا۔

دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن دسمبر کے مہینے میں بھی شدت سے جاری رہے اور متعدد علاقوں سے لوگوں کوجبری نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ بلوچستان مکمل طور پر ایک جنگ زدہ علاقہ بن چکا ہے جس میں کوئی محفوظ نہیں۔ ریاستی فورسز دنیا کے کسی بھی قانون و اخلاقیات سے ماورا ہیں اور بلوچ کے لہو سے ہولی کھیلنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صرف فوج نہیں بلکہ مجموعی طورپر تمام ریاستی ادارے بلوچ قوم کے خلاف صف آراء اور جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔ ریاستی اداروں کے ساتھ ساتھ ریاستی جرائم پیشہ لوگوں پر مشتمل انسان کش ڈیتھ سکواڈز تشکیل دیئے گئے ہیں جو ریاستی فوج کی معاون کے طورپر بلوچ نسل کشی میں براہ راست شامل ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے جنگی جرائم میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ یہ باور کرانے کے لئے کافی ہے کہ پاکستان بلا روک ٹوک بلوچ نسل کشی کا تہیہ کرچکا ہے اوردستیاب ثبوت پاکستان کو عالمی جنگ عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کرنے کے لئے ہیں لیکن انسانیت کے علمبردار اس مسئلے پر مسلسل غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ بلوچستان میں انسانی بحران میں نمایاں اضافے کی بنیادی وجہ اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتوں کی پاکستان کی جنگی جرائم پر چشم پوشی ہے۔

بلوچ نیشنل موؤمنٹ ماہ دسمبر کی تفصیلی رپورٹ درج ذیل ہے:

1 دسمبر

۔۔۔گوادر میں فورسز کے ہاتھوں جبری طور پرلاپتہ ہونے 4افراد حراستی مراکز سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ، جن میں دو بھائی بھی شامل ہیں ۔ 19اکتوبر 2018کو نیو ٹاؤن سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے دو بھائی موسیٰ ولد اقبال اور مجیب ولد اقبال گذشتہ روز فورسز کے عقوبت خانے سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔موسیٰ اور مجیب کاتعلق دشت ہسادیگ سے ہے ۔

۔۔۔ گوادر میں کیپٹن مراد بخش وارڈ سے فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سرامد ولد ماسٹر حمید اور قادر ولد حاصل سکنہ گوادر نیا آبادبازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔۔

۔۔۔۔بلوچ مزاحمت کار شہید شکر بلوچ , ناصر بلوچ کوریاستی ڈیتھ سکواڈکے ہاتھوں شہید ہوئے ۔

2 دسمبر
۔۔۔ گوادر شہر میں گزشتہ رات فورسز نے مونڈی میں فورسز کے ہاتھوں شناخت پیر جان ولد محمد امین سکنہ دشت حراست بعد لاپتہ ہوئے

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت میں آج صبح سے فورسز کا آپریشن جاری رہا۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مند مہیر میں پاکستانی فوج نے داد محمد ولد جان محمد، فدا ولد ابابگر ،فواز ولد عظیم، ہوتی ولد محمد نور اور عبدالواحد ولد آدم کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔ فورسز نے دوران آپریشن گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

۔۔۔ آواران کے علاقے جھاؤ سے ایک سال قبل سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے خالد حسین ولد حاجی محمود سکنہ جھاؤ سوڑ کل رات حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ کوئٹہ سے محمد ولد پیر بخش کی مسخ شدہ لاش برامد،

3 دسمبر
۔۔۔۔دالبندین سے انجیئرحسنین جمالددینی ولد حاجی عبدالغفور جمالدینی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس شری جان اسٹاف کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے عبدالجبارنامی شخص کو قتل کر دیا ،تا،ہلاک کرنے کی وجہ سامنے نہ آ سکی۔

۔۔۔بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پاکستانی فورسز نے چھاپہ مار کر براہوئی زبان کے نوجوان ادیب شاعر و افسانہ نگار عبدالرحیم کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔

۔۔۔ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے نیا آباد میں ایک گھر پر فورسز نے چھاپہ مار کر ایک نوجوان محمد صدیق ولد عبدالرحمن سکنہ دشت کو حراست میں لے لاپتہ کردیا

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤسے ایک سال قبل سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں دوران آپریشن حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے قدیر ولد محمد اقبال سکنہ جھاؤ حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

4 دسمبر
۔۔۔کولواہ پاکستانی فوج کا زمینی آپریشن جاری ،تمام داخلی خارجی راستے سیل۔
کولواہ کے علاقوں جت،سگک،بلور، شاپکول،مراستان و دیگر علاقوں میں فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ خواتین بچوں کو باہر لائن پر کھڑا کرکے گھروں کی تلاشی کے ساتھ گھروں میں موجود تمام اشیاء کو فوجی ٹرکوں میں لادا گیا۔ مڈل اسکول کے ارد گرد غار بناکر اسکول کو فوجی کیمپ میں تبدیل کیا گیا۔
۔۔۔ کوئٹہ میں قمبرانی روڈ شریف آباد چوک کے قریب سے ایک نا معلوم شخص کی لاش برآمد کرلی گئی ہے ۔

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی میں فورسز نے 30نومبر کوحب چوکی میں بوقت شام دارو ہوٹل کے قریب پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے ایک مسافر بس سے محمود ولد قادر داد رہائشی خدابادان پنجگور حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے گیبن میں ایک نوجوان نے خود کشی کرلی ہے ۔ اسد ولد نادل کو ایک سال قبل پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھاوہ شدید ذہنی امراض سے دوچار تھے ۔

۔۔۔خاران چینی قونصلیٹ کے ایک حملہ آور رازق بلوچ کے گھر پر چھاپہ مار کرشہید رازق بلوچ کے دو بھائی خواستی خان اور حاجی محمد اسلم تھے۔رازق بلوچ کے ایک اور بھائی محمد وسیم کو بلوچستان کے ضلع واشک سے فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا تھا ، جو کہ تاحال لاپتہ ہیں۔

۔۔۔تربت، فورسز کے ہاتھوں لاپتہ اور دوران قید تشدد کے بعد زخمی حالت میں بازیاب ہونے والے نوجوان دلاور ولد شاہ میرنے ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ دیا۔دلاور کو 6 دن قبل فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے والی بال گراونڈ سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا تھا اور اس کو گذشتہ رات زخمی حالت میں رہاکردیاتھا۔

5 دسمبر

۔۔۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین ظریف رند بلوچ، مرکزی سیکریٹری چنگیز بلوچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات اورنگزیب بلوچ جبری طور پر لاپتہ کردئیے گئے۔

۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند ، گیاب سے فورسزکے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت فدا احمد ولد اکبر کے نام سے ہوئی۔

خضدارکے علاقے کوشک سے فورسزنے سیف اللہ ولد حاجی یعقوب مینگل میں لے کر لاپتہ کردیا

6 دسمبر

۔۔۔ ضلع گوادر کے علاقے کلانچ میں گذشتہ روز پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا ہے۔
جس کی شناخت عبدالحکیم ولد عبدالمجید کے نام سے ہوگئی ہے۔

۔۔۔ خضدار کے علاقے چمروک میں سیکورٹی فورسز نے چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے سرور زہری کے گھر پر چھاپہ مارکر گھر سے ان کے دو بیٹے دس سالہ عادل اور بیس سالہ عامر کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا بعدازاں عادل کو چھوڑ دیا گیا عامر تاحال لاپتہ ہیں

۔۔۔دالبندین سے سیکورٹی فورسز نے ایک طالب علم محمد آصف ولد حاجی عید محمد سکنہ دالبندین کلی خدائے رحیم کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔محمد آصف ایک طالب علم ہے جو کوئٹہ ڈگری کالج میں زیر تعلیم ہیں

7 دسمبر
۔۔۔کوئٹہ میں کوئلہ پھاٹک کے قریب ایک شخص کی لاش برآمد کرلی گئی ہے جس کی شناخت نہ ہوسکی ہے۔
۔۔۔نوشکی سے فورسز نے فدا محمد ولد سلطان محمد مینگل سکنہ بدل کاریز کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

8 دسمبر
بارکھان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اسٹوڈنت جلیل ولد میرخان جان بحق ۔
۔۔۔کیچ میں بی آراے کے دعوے کے مطابق سرمچارواحد بلوچ عرف جمیل حادثاتی گولی کا شکار ہوکر شہید ہوگئے۔
9 دسمبر

۔۔۔کوئٹہ کے نواں کلی سرہ غڑگئی پہاڑ سے ایک تشدد زدہ لاش برآمدہوگئی ہے۔ جسکی شناخت نہ ہوسکی

۔۔۔تربت 27نومبر کوتمپ کے علاقے نظر آباد سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے بلوچی زبان کے معروف گلوکار استاد خورشید حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔

۔۔۔تربت ، 3اکتوبر 2018کوتربت سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے بادل ولد رحم دل سکنہ کونشقلات حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم زیارت میں سیکورٹی فورسز نے شادی والے گھر میں چھاپہ مار کر دلہا نواز ولد عبدالواحد سکنہ پروم زیارت کو حراست میں لیکرلاپتہ کردیا ۔

۔۔۔ آواران کے تحصیل جھاؤ نوندڑہ تلارک کے مقام پر آبادی میں آرمی نے ایک نئی چوکی قائم کرلی جس سے لوگوں میں خوف و حراس پھیل گیا، لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگے۔یاد رہے جھاؤ اور نونڈرہ جیسے چھوٹے علاقے میں پچاس سے زائد چوکیاں قائم ہیں اور علاقہ چھاؤنی کا منظر پیش کررہاہے۔

10دسمبر

۔۔۔تربت ،فورسز ہاتھوں بزرگ شخص لاپتہ، شہر میں درجنوں نئی چوکیاں قائم،مند، گوَک سے گذشتہ رات فورسز نے گھر پر چھاپے کے دوران 70 سالہ شکاری مراد جان ولد گل محمد سکنہ گوَک کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔ تربت میں حالیہ ہفتے کے دوران پاکستانی فوج نے کئی نئی چوکیاں قائم کرکے سٹی ایریا بشمول سنگانی سر کو مکمل سیکیورٹی زون میں تبدیل کردیا ہے۔ پانچ سے چھ کلومیٹر کے علاقے میں شہر کے اندر 50 سے زیادہ چوکیاں قائم کردی گئی ہے۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے مند کوہ ڈگار میں فورسز نے چھاپہ مار کر دوسگے بھائی حلیم اور خلیل ولد عبدالرحمان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا، دونوں بھائی محنت مزدوری کرتے ہیں، حلیم کچھ عرصہ پہلے خلیجی ممالک سے اپنے چھٹیوں پر مند آیا ہوا تھا۔

۔۔۔گوادر جاتے ہوئے ایک شخص فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوگیا۔ دشت شولی کا رہائشی بشیر احمد ولد حاجی حمزہ گذشتہ روز گوادر جارہا تھا کہ اسے دورو کے مقام پر قائم چیک پوسٹ پہ فورسز نے روک کر شناخت کے بعد گرفتار کرکے لاپتہ کر دیا۔

ْْْْ۔۔۔۔کوئٹہ نواں کلی میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے دلاور اور عبدالحق ہلاک۔ ہلاکت کی محرکات معلوم نہ ہوسکیں۔
11 دسمبر

12 دسمبر
۔۔۔ ضلع کیچ، تمپ کے علاقے ملانٹ سے فورسزکے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے غالب ولد لال بخش سکنہ ملانٹ بروز بدھ بازیاب ہوگئے۔
غالب ولد لال بخش20 اکتوبر 2018 کو پاکستانی فورسز نے شہداد ولد غوث بخش کے ہمراہ حراست بعدلاپتہ کردیا تھا۔یاد رہے شہداد ولد غوث بخش تاحال لاپتہ ہے۔

۔۔۔ گذشتہ پانچ سالوں سے لاپتہ محمد صادق ولد علی احمد نیچاری سکنہ کوئٹہ بازیاب ہوگئے۔

14 دسمبر
۔۔۔کوئٹہ سول اسپتال کے نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل اغوا، گاڑی گھر کے قریب سے برآمد، ۔
۔۔۔ کراچی کے علاقے لیاری کلاکوٹ سے گذشتہ روز پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے دو کمسن طالب علم محمد ہاشم اور محمد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ، دونوں نوجوانوں کو 14دسمبر کی رات گھر پر ویگو گاڑیاں آئی جن میں سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے گھر کی تلاشی اور بعد میں ہاشم اور محمد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے۔لواحقین کے پوچھنے پر کہا گیا کہ نوجوانوں سے معلومات لیکر رہا کردینگے لیکن دونوں نوجوانوں اب تک لاپتہ ہیں۔

16 دسمبر
۔۔۔کراچی سے لاپتہ ہونے والا بلوچ طالب علم بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔ 15 نومبر 2017 کو کراچی سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والا بلوچ طالب علم حسام بلوچ کراچی سے بازیاب ہوکر اپنے گھر مند بلوچستان پہنچ گئے۔
17 دسمبر

۔۔۔ضلع آواران کے علاقے کولواہ تنزیل میں فورسز نے چیک پوسٹ پر ایک گاڑی کو روکنے کے بعد ،تمام افراد کو گاڑی سے اُتارنے بعد خواتین بچوں بعد سب کی شناختی پریڈ کرائی گئی۔اسی دوران واحد ولد جورو،رحمت علف جورو،بادار ولد شمبے کو فورسز نے تشدد بعد حراست میں لے لیا،خواتین وبچوں کی آہ فریاد پر انھیں تشدد کانشانہ بنایا گیا۔ مذکورہ گاڑی میں سوار افراد شادی کے بعد کیچ واحدی سے واپس آ رہے تھے،یہ تمام افراد ضلع آواران بزداد کولی کے رہائشی تھے۔

۔۔۔ڈیرہ بگٹی ، سبی، نصیر آباد کے مختلف علاقوں میں آپریشن کا آغاز،سبی کے علاقوں لہڑی اور گوڈی ، ڈیرہ بگٹی کے علاقوں سنگسیلہ اور سیاہ آف جبکہ نصیر آباد کے علاقے چھتر میں بڑے پیمانے کی آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

۔۔۔ آواران تحصیل جھاؤ کے آرمی کیمپ سے 11 افراد حراست سے بازیاب ہوگئے۔ 28 اکتوبر 2018 کوسورگر ایک آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے پچاس سے زائد لوگوں میں سے گیارہ افراد واجہ باغ کے مرکزی آرمی کیمپ سے بازیاب ہوگئے ہیں ،۔
بازیاب ہونے والوں میں حکیم ولد دادکریم ،شاہ دوست ولد بلباس۔ کسو ولدلالو ،جمل ولد کسو ،علی جان ولد بیامو ،سلیمان ولد دین محمد، نظر ولد محمد حسین ،جمل ولد عطاء ،محمد صدیق ولد نگر، عبدالقادر ولد نگر ،شیخ گمانی ولد داد محمدشامل ہیں۔ بازیاب ہونے والے لوگوں کی جسمانی و ذہنی حالت آرمی کے ٹارچرسیلوں میں اذیت رسانی سے کافی خرا ب ہے۔

۔۔۔بی این ایم کے مرکزی لیبر سیکریٹری چیف اسلم بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا ، فورسز نے دوران آپریشن مالار کرک ڈل سے دلدار ولد قادر اور صدیر ولد گمشاد کو حراست میں لیکر آرمی کیمپ منتقل کردیا ہے۔

18 دسمبر
۔۔۔ڈیرہ بگٹی میں جاری فوجی آپریشن کے دوسرے روز فورسز نے خواتین اور بچوں سمیت سات افراد کو حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کردیا۔
ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقوں جن میں گوڑی، ساڑت آف، چغیڑدی، چھتر پھلیجی اور زین پشت سمیت دیگر چھوٹے بڑے علاقوں میں آپریشن ،پاکستانی فورسز نے زین پشت کے علاقے سے گذشتہ شب سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، جن میں دو خواتین، تین بچے اور دو مرد شامل ہیں۔
حراست میں لیئے جانے والے افراد میں ترک علی، ان کی اہلیہ ناز خاتوں، نو سالہ بیٹا امیران بگٹی، بیٹی ماں گل، جاڑا بگٹی، ان کی اہلیہ، موزو بی بی اور بیٹی پزی شامل ہیں۔
فورسزنے ایک درجن کے قریب گھروں کو جلایا جاچکا ہے اور مقامی افراد کے دو موٹر سائیکل اور سینکڑوں مویشی بھی ریاستی فورسز کے اہلکار اٹھا کر لے گئے ہیں۔
19 دسمبر

۔۔۔مستونگ میں دشت کے علاقے تیراہ میل سے ایک نامعلوم خاتون کی تشدد زدہ لاش برآمد کر لی گئی جسے نامعلوم افراد نے تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔

۔۔۔ صحبت پور کے علاقے گوٹھ اعظم خان میں نامعلوم مسلح افراد نے گھر میں گھس کر گل حسن بھنگر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
۔۔۔پہنور سنھڑی کی بازار میں پیس آیا جس میں نامعلوم نقاب پوش مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قیصر خان بنگلانی کو قتل کر کے فرار ہو گئے۔

۔۔۔گذشتہ رات گوادر میں نیاآبادمحلے میں پاکستانی سیکورٹی فورسز و خفیہ اداروں نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر نوید ولد حاجی نصیرکوحراست بعد لاپتہ کردیا ۔ گھر پر چھاپے کے دوران سیکورٹی فورسز و خفیہ اداروں نے مذکورہ خاندان کے افراد کے تمام موبائل سیل فون بھی لے لئے ہیں ۔

۔۔۔ خضدار مرکزی شاہراہ کے قریب جھالاوان کمپلیکس ہوٹل کے سامنے بیٹھے افراد پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو افرادمحمد تاجر اورسنجر عمرانی ہلاک ہو گئے ۔

۔۔۔ خضدار کے تحصیل زہری نورگامہ میں عید گاہ کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے رمضان ولد نوکر خان باغبانی کو ہلاک کردیا ،تاہم قتل کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے

21 دسمبر

۔۔۔آواران ،پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ بیٹے کا بزرگ والد بھی اغوا، 20 دسمبر 2018 بروز جمعرات کو فورسز نے چیک پوسٹ پر لوکل گاڑی سے بزرگ بلوچ گمشاد ولد لیواری کو حراست میں لے کر آرمی کیمپ منتقل کردیا۔
آواران کے علاقے مالار کرک ڈھل کے رہائشی گمشاد ولد لیواری کو فورسز نے مسافر ویگن سے اُس وقت اُتار کر لاپتہ کیا جب وہ کراچی سے واپس آواران آ رہا تھا۔ لاپتہ گمشاد ولد لیواری کے جوان سال فرزند صدیر احمد کو سکیورٹی فورسز نے دو دن قبل آواران کے علاقے مالار کرک ڈھل سے حراست بعد لاپتہ کر دیا تھا۔
۔۔۔آواران کے تحصیل جھاؤ کے علاقے دراہی بھینٹ کورک میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے چار دن قبل گھر پر چھاپہ مار کر عبد الغنی ولد مراد بخش سکنہ جھاؤ دراہی بھینٹ کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

22 دسمبر
۔کیچ کے علاقے بالگتر لوپ سے پاکستانی فوج نے اسماعیل ولد صاحب داد، رستم ولد قادر بخش، لیاقت ولد گرکو، عیسیٰ ولد محمد، نور بخش ولد بلوچ خان، دولت ولد فقیر، فولاد ولد جنگیان، شاہجان ولد طوطا، اغوا اور لاپتہ۔۔
23 دسمبر
۔۔۔ ضلع چاغی سے پرانی مسخ لاش برآمد۔چاغی کے علاقے خرگوشقان کے قریب ملنے والی لاش انتہائی پرانی اور ناقابل شناخت تھی۔

۔۔۔پنجگورکے علاقے گچگ سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں دو سگے بھائی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ،24نومبر 2017کو پنجگور کے علاقے گچک سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے دو سگے بھائی لال جان ولد استاد غلام اور مسلم ولد استاد غلام سکنہ لوہڑی گچک آج پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

24 دسمبر

۔۔۔بلوچستان کے ضلع تربت سے پاکستانی فورسز نے پیر پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ایک گھر پر چھاپے کے دوران جمعہ ولد حسین اور رفیق ولد علی کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔ دونوں افراد پیشے کے لحاظ سے مزدوری کرتے ہیں۔

۔۔۔پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا شخص بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا
23اور24نومبر 2018کے درمیانی شب کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے مونڈی سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے عارف ولد حاجی ولی محمد سکنہ دشت جان محمد بازار آج گوادر سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا

۔۔۔آواران کے علاقے مشکے کھندڑی سے سیکورٹی فورسز نے حسن ولد عرضی کو گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیکر لاپتہ کردیا

25 دسمبر
۔۔ مشکے کے علاقے نوکجو سے بیزن ولد جنگی خان اور محمد کریم ولدبیزن کو گھر سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا
۔۔۔استاداسلم بلوچ دشمن کے حملے میں پانچ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے بی ایل اے
بی ایل اے کے اہم کمانڈر اسلم بلوچ دشمن کے ایک حملے میں تنظیم کے پانچ اہم ساتھیوں سنگت سردارو عرف تاجو، کمانڈر کریم مری عرف رحیم بلوچ، سنگت اختر بلو۔ عرف رستم، سنگت فرید بلوچ اور سنگت صادق بلوچ سمیت شہید ہوگئے ہیں۔

کیچ کے علاقے مند مہیر سے الیب ولد اللہ بخش اور گرمکان پنجگور سے ظفر ولد ظریف پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
26 دسمبر

۔۔۔آواران کے تحصل مشکے کے دو مختلف گاؤں میہی سے غلام جان ولد مرید جبکہ جبیری تولگو گاؤں محمد ہاشم ولد رسول بخش کو سکیورٹی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔آواران کے تحصیل مشکے اور راغے میں پاکستانی زمینی و فضائی آپریشن، مشکے کے علاقوں زْنگ،،درہ بند،اور کوہ اسپیت سمیت ارد گرد کے پہاڑی علاقوں پر دو گن شپ ہیلی کاپٹروں کا گشت دن بھر شیلنگ اورگشت جاری رہا۔
راغے اور گرد نواع میں بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں نے گشت کے ساتھ شیلنگ کی اور زمینی فوج نے وادی مشکے کے مختلف علاقوں اور راغے کے کئی علاقوں کو محاصرہ میں لے رکھا ہے۔
27 دسمبر
۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ کاسی آباد سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے، جس کے جیب سے ایک پرچی ملی جس پر نام رحمت اللہ ولد رسول بخش قوم محمد شہی سکنہ کلی جلال آباد مچھ بولان تحریر ہے۔
۔۔۔تربت کے علاقے تجابان سنگ آبادمیں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے گھر چھاپہ مار کر دو افراد امیر بخش اور اس کے والد زباد بلوچ سکنہ تجابان سنگ آباد کو حراست بعدلاپتہ کردیا جبکہ امیر بخش کے والدزباد کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے ۔
28 دسمبر

۔۔۔کیچ کے علاقے دازن میں پاکستانی سیکورٹی فورسزنے مشہورفٹبالرکیپٹن نواز کے گھر پر چھاپہ خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا ۔

29 دسمبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت شے سیچی میں پاکستانی فورسز نے آپریشن کرکے ایک نوجوان سلام ولد محمد کریم رہائشی دشت شے سیچی کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔ تربت کے علاقے ہیرونک میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے میں گھر پر چھاپہ مارکر بالاچ ولد مرزا سکنہ ہیرونک کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔
30 دسمبر
۔۔۔سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے سات افراد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ، 21جولائی 2018کو کراچی جاتے ہوئے حب چوکی سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے مجید ولد قادر بخش، عزیز ولد تاج محمد، جابر ولدالہی بخش،شعیب ولد پیر محمد،ساجد ولد نزیر،قدیر ولد موسی اور زاہد ولد کریم بخش سکنہ تمپ حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
یہ تمام نوجوان آپس میں دوست ہیں اور سیر وتفری کے لئے کراچی جارہے تھے انہیں حب چوکی سے رینجرز اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔

۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ کوشک ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں اغوا اورفورسز کے حوالے کئے جانے والے نوجوان اورنگزیب ولد گلاب کوفورسز نے شہید کرکے لاش اہلخانہ کے حوالے کردیا۔
۔۔۔ کل رات سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے نجیب بلوچ سکنہ بلیدہ گردانک حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا

۔۔۔کراچی سول ہسپتال سے خدا بخش ولد بالاچ سکنہ بدرنگ گریشگ ضلع خضدار کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاخدابخش اپنی اہلیہ اوربچی کے علاج کے غرض سے وہاں تھے ۔
۔۔۔کیچ کے علاقے ہیرونک سے فورسزنے ہاتھوں بالاچ ولد مرزاکوحراست بعد لاپتہ کردیا۔
31 دسمبر
۔۔۔دشت میں فورسز کی بڑی تعداد میں آمد کئی نئی چوکیاں قائم آپریشن کا خدشہ
تربت سے زمینی فورسز کی ایک بڑی تعداد دشت کی جانب روانہ ہوا ہے۔اوردشت کے علاقے جتانی بازار، پٹوک اور ہاہوٹ چات میں کئی نئی چوکیاں قائم کرکے تمام آمدورفت کے تمام راستوں پہ سخت چیکنگ۔ ۔

۔۔۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے تربت کے علاقے ہوشاپ میں دوکمسن بچے رجب ولد روزی اور بہار ولد شہسوار سکنہ ہوشاپ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔