ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں 4 کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسرکرنے پرمجبور ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی’مہر’ کے مطابق پارلیمنٹ کے ایک سرکردہ رکن رسول خضر جو پارلیمنٹ میں سماجی بہبود سےمتعلق کمیٹی کے رکن بھی ہیں کا کہنا ہے کہ چالیس ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں خضری نے کہا کہ صدر حسن روحانی کی حکومت میں صحت اور علاج کے لیے مختص کردہ بجٹ عوامی ضروریات کے لیے کافی نہیں۔ حکومت نے صحت اور مریضوں کے علاج کے لیے بجٹ مزید کم کردیا ہے۔
خیال رہےکہ ایران روس کے بعد گیس کے وسیع ذخائر رکھنے والا دوسرا بڑا ملک اور تیل پیدا کرنےوالے ممالک کی تنظیم”اوپیک” کا بھی اہم رکن ہے مگر ایران کے یہ قدرتی وسائل وہاں کے عوام کی غربت اور افلاس ختم نہیں کرسکے۔
صدر حسن روحانی نے انتخابات سے قبل عوام کے حالات بدلنے کےوعدے کیے مگر ان کے اقدامات بھی غربت کم نہیں کرسکے۔
سنہ 2018ء میں شائع ہونے والے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایران میں بے روزگاری کی شرح 60 فی صد جب کہ ملک میں ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا فضلی کے مطابق چالیس ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں۔