امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے نے الزام عاید کیا ہے کہ ایران نے متعدد امریکیوں کو بے قصور ہونے کے باوجود یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نے ایران سے قیدیوں کو یرغمال بنائے جانے کی دہشت گردی کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
دی بلوچستان پوسٹ مانیٹرنگ ڈیسک رپورٹ کے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ‘ٹوئٹر’ پر پوسٹ کی گئی متعدد ٹویٹس میں پومپیو نے کہا کہ 40 سال قبل ایرانی انتہا پسندوںنے 444 دن تک مسلسل 52 امریکی سفارت کاروں کو یرغمال بنائے رکھا گیا۔ آج بھی ایران نے امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ علی خامنہ، صدر حسن روحانی اور وزیرخارجہ جواد ظریف کو چاہیے کہ وہ امریکیوں کو یرغمال بنائے جانے کی دہشت گردی سے باز آئے اور زیرحراست پوپ لیفنسن، شیوی وانگ سمیت دیگر تمام امریکیوں اور غیرملکی شہریوں کو رہا کرے۔
خیال رہے کہ امریکی شہری لیفنسن 9 مارچ 2007ء کو پراسرار طورپر ایران کے جزیرہ کیش سے لاپتا ہوگیا تھا۔ وہ سات بچوں کا باپ ہے اور ذیابیطس کا مریض ہے۔ اسے ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے حراست میں لے لیا رکھا ہے۔39 سالہ وانگ کو جولائی 2016ء کو گرفتار کیا گیا اور اسے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ایران میں یرغمال بنائے گئے شہریوں میں لبنان کے نزار زکا کو حسن روحانی کی طرف سے ایک کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر مدعو کرنے کے بعد تہران میں گرفتار کرلیا گیا۔ اسے امریکی فوج کے ساتھ تعاون کے الزام میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ایران میں کئی دوسرے ملکوں کے شہری بھی زیرحراست ہیں جن میں احمد رضا جلالی بھی شامل ہیں۔ جلالی جوہری سائسندانوں کے قتل میں ملوث ہونے کےالزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔
آسٹریا کی شہریت رکھنے والے کامران قادری کو بھی ایرانی ٹیکنالوجی کے راز افشاء کرنے کے الزام میں 10 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔