افغانستان میں لائبریری کی کیا ضرورت ہے – ٹرمپ کا مودی کو جواب

179

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے افغانستان میں ایک کتب خانہ کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ بھلا افغانستان میں اس کی کیا ضرورت ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بھارتی امداد کا مذاق اڑاتے ہوئے بیرونی ممالک کے لیے امریکی امداد میں کمی کا دفاع کیا ہے۔ امریکی صدر نے نریندر مودی کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں مسلسل یہ بتا رہے تھے کہ وہ افغانستان میں ایک لائبریری بنا رہے ہیں لیکن یہ منصوبہ بے کار ہے۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا، ہم سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ ہم کہیں واہ ، بہت شکریہ! مجھے نہیں معلوم کہ افغانستان میں اسے استعمال کون کر رہا ہے۔

یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ بھارت کے کس منصوبے کا ذکر کر رہے ہیں تاہم نئی دہلی نے افغانستان کے لیے تین ارب ڈالر کی معاونت کا اعلان کر رکھا ہے۔ افغانستان میں بھارتی معاونت سے شروع کیے جانے والے منصوبوں میں اسکول اور سالانہ بنیادوں پر ایک ہزار افغان طلبہ کے لیے اسکالرشپس شامل ہیں۔

سن دو ہزار پندرہ میں بھارتی امداد سے افغان پارلیمان کی تعمیر نو کے بعد اس کا افتتاح کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا وعدہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ افغان نوجوانوں کو جدید تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت سے آراستہ کرنے کے ساتھ بااختیار بھی بنائیں گے۔‘‘ امریکا کے بعد بھارت کا شمار افغانستان میں سب سے زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے اس کردار کو اس کا روایتی حریف ملک پاکستان ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔

بدھ کے روز  افغانستان پر سن  1979-1989 تک سوویت یونین کے قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا، روس کبھی سوویت یونین ہوتا تھا لیکن افغانستان نے اسے روس بنا دیا۔ وہ افغانستان میں لڑتے لڑتے دیوالیہ ہو گئے تھے۔