یہی موقع اظہار ہے – ظفر رند

166

یہی موقع اظہار ہے

ظفر رند

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں ہر مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو وہ شدت اختیار کر جاتا ہے، سیاسی مسئلے ہوں یا سماجی یا روز مرہ کے زندگی کے عام سی بات ہو پھر رکنے کا نام نہیں لیتا، وہ اس طرح شدت اختیار کرتا ہے کہ بڑھتے بڑھتے ایک بہت بڑی سانحہ بن جاتا ہے۔

اسی طرح بلوچستان میں آئے روز سیاسی کارکنوں کی ماورائے عدالت گرفتاریاں اور جبری گمشدگیاں، بہت بڑا قومی مسئلہ بن چکا ہے۔ اس پر قومی اداروں کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، دن بہ دن بڑھتا ہوا یہ انسانی مسئلہ بہت شدت سے انسانوں کے وجود اور بقا کے لیئے ایک بہت بڑا سوال بن کر ابھر رہا ہے۔ انسانوں کے حقوق کی تنظیمیں اور سیاسی قوتیں اس مسئلے کا تدارک کریں، ملک کے آئین کی پابندی کریں، جس پر ملک کی بنیادیں کھڑی ہیں، خدا نخواستہ آئین کو اس طرح پاوں تلے روند لیا گیا تو ملک کی بنیادیں کمزور ہوتے ہیں۔

بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند، سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری جیئند بلوچ، سیکریٹری اطلاعات اورنگ زیب بلوچ کو محض اس لیئے پابند سلاسل رکھا گیا ہےکہ وہ اپنے طلباء ساتھیوں کے آئینی حقوق کے لئے جائز مطالبات کررہے تھے۔

تاریخ ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا، اسکی اپنی ضرورتیں ہوتی ہیں، کبھی کسی شکل.میں سامنے آجاتا ہے تو کبھی کسی اور شکل میں، مگر ہمیں پہلے سے تیار ہونا ہوگا، اگر ہم نے تیاری نہیں کی تو یقیناً بہت مشکل اور کٹھن وقت کا سامنا کرنا ہوگا اور زندگی بھر خود کو معاف نہیں کر سکیں گے۔

بی ایس او کے مرکزی قیادت کی جبری گمشدگی اس وقت بہت سے سوالات جنم دیتا ہے اور جب ان سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کریں تو ہم ایک ہی جگہ پر رک جاتے ہیں اور کلیئر ہوجاتے ہیں کہ سب سے بڑا جرم اور یہی کہ سوال کرنا، پڑھنا، لکھنا، نوجوانوں کو تعلیم کی طرف آنے کا درس دینا اور تعلیمی کیمپس کو آباد کرنے کا پیغام دینا۔

ظریف رند، چنگیز بلوچ، اورنگ زیب بلوچ اور جیئند بلوچ سیمت دیگر ساتھیوں کا جرم بھی یہی تھا کہ وہ یہی باتیں کرتے تھے اس جرم کے سزا میں آج دو ہفتے سے زندانوں میں اذیت ناک زندگی گذار رہے ہیں، آج نوجوانوں کو اس بات پر سوچنا ہوگا کہ اگر ہم پڑھینگے اور لکھینگے تو ہمیں اسکی سزا دی جائیگی۔ اس ظلم اور بربریت کے خلاف سائینٹفک نظریات کے بنیاد پر منظم ہوکر جدوجہد کریں، وقت اور حالت نے یہ ذمہ واری ایک بار پھر نوجوان کے کاندھوں پر ڈال دیا ہے، اب نوجوانوں کو سوچنا ہوگا اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔