ہماری تیل برآمدات روکنے کی صورت میں خلیج فارس سے کسی کا تیل نہیں گزرے گا – ایران

122

صدر حسن ر وحانی نے منگل کے روز دھمکی دی ہے کہ اگر واشنگٹن نے ایرانی تیل کی برآمدات روکنے کے لیے دباؤ بڑھایا تو ان کا ملک خلیج کے راستے کسی کے بھی تیل کی ترسیلات نہیں ہونے دے گا۔

امریکہ نے ایران پر پابندیاں عائد کی ہیں اور امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی اثر و رسوخ پر کنٹرول کے لیے اس کی تیل کی برآمدات گھٹا کر صفر پر لانا چاہتے ہیں۔

صدر روحانی نے ایران کے شمالی شہر شاہرود کے دورے میں ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی ایک تقریر میں کہا کہ امریکہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم اپنا تیل فروخت کر رہے ہیں اور ہم اپنے تیل کی فروخت جاری رکھیں گے اور ان میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ ہماری تیل کی برآمدات روک سکیں۔

جس روز انہوں نے ایرانی تیل کی برآمد روکنے کی خواہش کی تو پھر خلیج فارس کے راستے کسی کا تیل بھی نہیں گزرے گا۔

روحانی نے جولائی میں بھی اسی طرح کا ایک بیان دیا تھا۔

جولائی میں ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر اسماعیل کوثری نے کہا تھا کہ اگر امریکہ نے ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی لگائی تو تہران آبنائے ہرمز کے راستے تیل کی ترسیلات روک سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے مئی میں ایران کے جوہری پروگرام پر کثیر ملکی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد سے امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

روحانی کا کہنا ہے کہ امریکہ خطے اور دنیا کے ساتھ ایران کے معاشی رابطے توڑنے میں کامیاب نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ان کی کبھی بھی ایرانی عوام کے ساتھ دوستی نہیں تھی اور ہم کبھی بھی امریکہ یا دوسروں پر 100 فی صد بھروسہ نہیں کرتے۔

ایران کے خبررساں ادارے ارنا کی ایک رپورٹ کے مطابق نائب صدر اسحاق جہانگیری نے منگل کے روز کہا ہے کہ امریکی پابندیاں کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے ایرانی شہریوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب امریکہ یہ کہتا ہے کہ اس کا ہدف ایران کی حکومت ہے اور وہ بیماروں، ضعیفوں اور معاشرے کے کمزور افراد کو نشانہ نہیں بنا رہے تو وہ جھوٹ بولتے ہیں۔