کوئٹہ: 6 سال سے لاپتہ عبدالرشید کی والدہ بھی احتجاج میں شامل

220

بیٹے کو بازیاب کیا جائے، اگر کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کرے – لاپتہ عبدالرشید کی والدہ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز رپوٹر کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کے عدم بازیابی کے خلاف قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں لاپتہ طالبعلم عبدالرشید کی والدہ بھی شامل ہوگئی۔

عبدالرشید کے والدہ نے بیٹے کی گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 27 نومبر 2012 کو پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے جناح ٹاون سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پے منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عبدالرشید سیکنڈ ایئر کا طالب علم ہے اور ضلع قلات کے تحصیل منگوچر کا رہائشی ہے اور کوئٹہ پڑھنے کی غرض سے آیا تھا۔

عبدالرشید کی والدہ نے دوسرے لاپتہ افراد کے لواحقین کی طرح یہ مطالبہ دورایہ کہ بیٹے کو رہا کیا جائے اور اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے۔

واضح رہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے گذشتہ ایک دہائی سے بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری ہے مگر اس احتجاج میں شدت اس وقت دیکھنے میں آئی جب لاپتہ طالبعلم شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ دیگر لواحقین کے ہمراہ اس احتجاج کا حصہ بنی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ ہر روز بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین شامل ہوکر اپنے پیاروں کے حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کے بازیابی کے حوالے سے کوئی عملی اقدامات تاحال نہیں اٹھائے گئے ہیں۔