بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائی جائے۔ ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3433 دن مکمل ہوگئے۔ دمڑ قومی اتحاد کے چیئرمین قاسم خان دمڑ، صوبائی صدر جان محمد دمڑ، صوبائی ترجمان جہر خان اور پشتون نوجوان کمیٹی کے سیکریٹری اطلاعات عبدالخالق، صدر ملک اکرام خان، ڈپٹی سیکریٹری عبدالصادق دمڑ اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد شہداء کا یہ سلسلہ اب اپنی انتہاء کو چھورہا ہے گذشتہ کئی سالوں میں مختلف وقفوں کے بعد بلوچستان میں جاری مسلسل ریاستی طاقت کے استعمال میں سفاکیت اور درندگی کی اندوہناک مثالیں قائم کی گئی ہے، لاپتہ بلوچوں کی طویل عرصہ سے عدم بازیابی کا ایک سبب انہیں ریاستی حراست میں شہید کرکے کسی نامعلوم مقام پر پھینکا جانا بھی ہوسکتا ہے۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ آؤ ہم سب سندھی بلوچ پشتون مل کر انسانی حقوق پر اپنی فرائض کا اعادہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں خاموشی ہماری اور آپ سب کی مستقبل کو تاریک کر جائے گی اور خاموشی خود ایک جرم اور ضمیر کی موت ہوتی ہے جو سماج میں بسنے والے انسانوں کو صرف پتلا بنادیتی ہے-
ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں فورسز نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں پوری آباد پر ہلہ بول کر شدید لوٹ مار کی اور کئی لوگوں کو اغواء کیا اور کئی لوگوں کو شہید کردیا گیا اور اطلاعات کے مطابق 20 افراد کو ڈیرہ بگٹی سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ، امریکہ، پورپی یونین، برطانیہ، کینڈا، روس اور آسٹریلیا بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرائی جائے پاکستانی فورسز کے خلاف بلوچ قوم کی نسل کشی آبادیوں پر بمباری اور سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے ماؤرائے عدالت قتل اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کرے اور اپنی رپورٹ جاری کرے۔