کوئٹہ:لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3437 دن مکمل

132

آج کی خاموشی آئندہ نسلوں کے لئے ایک اندھیری اور کٹھن زندگی کاسبب ہوگا۔ ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3437 دن مکمل، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ انسانی حقوق کے سرگرم کارکن حوران بلوچ بی این پی کے سی سی ممبر نواب ایاز جوگیزئی اور ایم پی اے شکیلہ دہوار اور اس کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں میڈیا اول دستے کا کردار ادا کرتی ہے مگر افسوس کہ صحافت بھی یہاں پاکستانی خفیہ طاقتوں کے سامنے ہتھیار ڈال چکاہے، بلوچ قوم کے نمائندوں نے ریلیاں نکالی، دھرنے دیئے راتوں میں یخ بستہ سرد ہواوں میں بچے خواتین بوڑھوں نے دھرنے دیئے، حکمران اپنی جگہ صحافی برادری میں سے کوئی بھی وہاں سے نہیں گذرا، صحافت کے علمبرداراسٹبلشمنٹ کی ناراضگی برداشت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے مزید کہا آج انٹرنیشنل میڈیا کے چند ایک صحافیوں کے سوائے سب کے سب بلوچ قوم پر جاری ریاستی بربریت کے کھیل کو تماشائی کی طرح دیکھ رہے ہیں، ان کا قلم یا ٹی وی چینلز پہ کچھ آنا تو دور کی بات ہے بلوچ ریاست کے ہاتھوں شہادت اغواء ٹارگٹ کلنگ خبر تک نہیں بنتی، بلوچ قوم نے تمام مشکلوں کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھا ہوا ہے جس کی حاصل ضرور اسے ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ جس سماج میں آپ رہ رہے ہیں اسکا مستقبل کیا ہوگا آج پاکستان میں اقوام کی خاموشی آپ کی آنے والی نسلوں کے لئے ایک اندھیری اور کٹھن زندگی کاسبب ہوگا یہ صرف بلوچ کامسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی بحران ہے جو کل آپ کے بیٹی، بیٹے، پوتے، پوتیوں کے لئے کتنی کھٹن اور سیاہ مستقبل کا سبب بن سکتی ہے۔ ضرور اس پر سوچیں یہ جارحیت ہم صرف ہم پے نہیں ہورہا ہے بلکہ کل کو آپ کے گھر کو جلاسکتا ہے، یہ آپ کے سماج میں تفریق کی صورت میں آج آگ کی طرح پھیل رہی ہے، مذہب کے نام پر، طبقاتی تفریق کے نام پر اقوام کی استحصال کے نام پر شروع جبر کے نام پر اقوام کے استحصال کے نام پر شروع جبر کا شائد آپ کو ابھی احساس نہیں مگر جلد یا بدیر سازش حقیقت بن کر ایک گھٹن بن کر دیمک کی طرح چاٹ جائے گا۔