ریاست بلوچ قومی شناخت پرامن سیاسی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کی پالیسی پر سختی سے گامزن ہے-ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3415دن مکمل اے این پی کے جنرل سیکریٹری اختر کاکڑ، جلیلہ حیدر بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ وائس چیئرپرسن طیبہ حمیدہ انسانی حقوق کے سرگرم کارکن بی بی حوران بلوچ کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے لاپتہ افراد کے کیمپ کا. دؤرہ کیا-
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنی پوری فورسز سول خفیہ اداروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے سیاسی اور پرامن احتجاج کرنے والوں کو لاپتہ کررہا ہے جس میں پہلے جیئند بلوچ صدام بلوچ امین بلوچ کے پرامن احتجاج کے بعد بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند جنرل سیکریٹری اورنگزیب بلوچ اور سیکریٹری اطلاعات کولاپتہ کرنا ریاست کی بوکھلاہٹ ہے-
ماما قدیر نے کہا ہے کہ ریاست بلوچ قومی شناخت پرامن سیاسی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کی پالیسی پر سختی سے گامزن ہے جہاں ایک طرف پوری عسکری قوت کے ساتھ بلوچ سول آبادیوں پر یلغار بربریت زوروں پر جاری ہے تو دوسری طرف فوج اورخفیہ ایجنسیوں کے ذریعے پرامن طلباء سیاسی ورکروں ہمدردوں تمام مکاتب فکر کے افراد کی اغواء مسخ شدہ لاشیں روز کا معمول بن چکی ہیں-
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی عملی آگاہی سے سیاسی محاذ پر موجود تنظیمیں بی ایس او وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی عوامی تربیت آگاہی ہم نے بلوچ قوم میں ایسی بیداری پیدا کردی ہے کہ آج بلوچستان کے ہر کھونے سے لاپتہ شہید ہونے والے فرزندوں کو پوری قوم اپنا ہیرو اور فرزند تصور کرتا ہے جو قومی شعور کی پختگی کی نہ صرف علامت ہے بلکہ دشمن کے لئے ایک چیلنج ہے جسکی وجہ سے قابض ریاست نے اپنی عسکری حکمت عملیوں کے علاوہ نئی حکمت کے تحت بلوچ جہد کو عالمی سطح پر کاؤنٹر کرنے کے لئے بلوچستان میں ایک حکومت کا قیام عمل میں لایاجو صرف ملٹری اسٹبلشمنٹ کی آشیر باد سے انجام پائی ہے جسے دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے-
ماما قدیر نے اپنے بیان کے اخر میں کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کی بربریت اپنی انتہا کو پہنچی ہے ہم سب مہذب دنیا سے امید کرتے ہیں کہ وہ مظلوم بلوچ کی آواز بنیں اور پاکستان کی انسانیت سے عاری اقدامات کا نوٹس لیں بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے جرائم میں پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک سمجھا جائے جو ظلم کرتا ہے مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے اس کے خلاف اقدامات اٹھائیں-