لاپتہ افرادکے بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والے خود بے دردی کے ساتھ لاپتہ کئے جارہے ہیں ۔ ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3416 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل، وائس چیئرپرسن طیبہ بلوچ، پی ٹی ایم کے کارکنوں کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا-
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید ابتر ہوتا جارہا ہے پہلے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ فورسز کی حراست میں ہیں اور جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ کے یخ بستہ موسم میں اپنے پہاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہے ہیں –
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے درندگی میں مزید اضافہ ہورہا ہے اور کچھ دن کے دوران متعدد ایسے نوجوان لاپتہ کئے گئے جو لواحقین سے اظہار یکجہتی کررہے تھے ظلم کے خلاف اپنا جمہوری آواز بلند کررہے تھے، پاکستان لوگوں سے پرامن احتجاج کا حق چھین رہا ہے، لاپتہ افرادکے بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والے خود بے دردی کے ساتھ لاپتہ کئے جارہے ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کا بلوچ نسل کشی و انتقامی کاروائیوں کاروائیوں میں تیزی سے یقینی طور پر انہیں بلوچ قوم کی مزید نفرت اور جاری بحران میں شدت کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن تمام تر رسوائیوں اور ناکامیوں کے باوجود حکومت مرکزی اور صوبائی بلوچستان میں ریاستی عمل داری کا قیام سیاسی استحکام اور بلوچ سماج میں قبولیت حاصل نہیں کرسکیں گے اور انسانی حقوق کے مسلسل خلاف ورزیوں پر پاکستان کے خلاف مہذب دنیا کے لئے راست اقدام کرنا بلوچستان میں انسانی المیے کے حل کی جانب پہلا قدم ہوگا