چاغی میں بیروزگاری کی شرح دب بدن بڑھتا جارہاہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع چاغی میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی شرح میں روز بروز اضافے سے عرصہ دراز سے بھرتیاں نہ ہونے سے نوجوان اوور ایج ہوگئے ۔
، تفصیلات کے مطابق معدنی ذخائر سے مالا مال علاقہ چاغی میں دیگر مسائل میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی بیروزگری میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ۔
حالانکہ اس وقت ضلع چاغی میں محکمہ تعلیم صحت ،پی ایچ ای ،زراعت ،جنگلات، حیوانات ،بہبود آبادی، سوشل ویلفیئر، محکمہ شہری دفاع، لیویز پولیس اوردیگر وفاقی اور صوبائی اداروں میں 1200سے زائد آسامیاں عرصہ دراز سے خالی پڑی ہوئی ہیں ۔
متعدد بار مختلف محکموں کی خالی آسامیوں پر بھرتی کیلئے اشتہارمشتہر کئے گئے مگر نامعلوم وجوہات کی بناء پر تقرریاں نہ ہو سکیں صرف محکمہ تعلیم میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی 520آسامیاں خالی پڑی ہیں خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع نہ ہونے کی وجہ سے ضلع چاغی کے کم وبیش بیس ہزار سے زائد ماسٹر اور بیچلر کی ڈگریاں پاس کر نے والے نوجوان مایوسی کاشکار ہو کر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جو کہ حکمرانوں کی جانب سے بیروزگاری کے خاتمے کے دعوؤں کی مکمل نفی کرتا ہے ۔
عوامی وسماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام میر کمال صوبائی وزیر خزانہ میرمحمد عارف محمدحسنی صوبائی چیف سیکرٹری اختر نذیراور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع چاغی کے مختلف محکوموں کی خالی آسامیوں پر بھرتی کے عمل کو تیز کر کے بیروزگار نوجوانوں کی بے چینی اور مایوسی کاازالہ کریں