جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے جارہا ہے ،یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکتی ہے ،احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہا ہے ،اگر ساری اپوزیشن جماعتیں متحد ہوجائیں تو ہم وفاق میں ان ہاوس تبدیلی لاسکتے ہیں.
اگر پی بی 26 کے ضمی انتخاب میں ہمارا مینڈیٹ چھینا گیاتو اس کا سخت رد عمل دیں گے ہم نے نہ پہلے دھاندلی تسلیم کی نہ آج کریں گے یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین کی رہائش گاہ پردیئے گئے عشائیے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ اور رکن صوبائی سمبلی نصر اللہ زیرے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکند ر ایڈووکیٹ ودیگر جماعتوں کے رہنماء بھی موجود تھے جس میں بی این پی ،پی کے میپ ،مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں نے بھی شرکت کی ۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سو دن میں بڑے بڑے دعوے کئے تھے ، مگر سو دن کا آغاز بھینسیں بیچنے سے ہوا اور اختتام مرغی انڈوں پر ہوا ،انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے اور روپے کی قدر کم کرنے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا جو تھمنے کانام ہی نہیں لے رہا ہے، ملک پر بیٹھے بیٹھے دو ہزار ارب کا قرضہ مزید چڑھ گیا،انہوں نے کہا کہ ملک ایڈہاک ازم پر چلایا جارہا ہے ،ریاستیں ایڈہاک پر نہیں چلتی ہیں ، قوم کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی طور پر ملک دیوالیا ہونے جا رہا ہے ایک کروڑ نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے اور 50 لاکھ بنانے کی دعویدار حکومت کے دور میں ایک لاکھ صحافی بے روز گار کر دیئے گئے ہیں یوٹیلیٹی سٹورز کے 18 سے 20 ہزار ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے ۔
غریبوں کو مکان دینے کی بجائے ان کے گھر اور دکانیں گرائی جا رہی ہیں حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل جو وعدے کئے وہ تمام جھوٹ ثابت ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ریاست کا چیف جسٹس عدالت چھوڑ کر ڈیم بنانے کیلئے بیرون ملک چندے اکھٹے کر رہے ہے دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے گزشتہ حکومت نے 100 ارب خرچ جبکہ 23 ارب آن گوئینگ کی مد میں رکھے ہیں ۔
بہت زور لگا کر بھی چندہ مہم میں 7 ارب روپے اکھٹے کئے گئے جبکہ مہم کی تشہیر کیلئے 10 ارب روپے خرچ کر دیے گئے جب قوم کا چیف جسٹس ہی بھیک مانگے گا تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ کیا حال ہو گا یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔
انہوں نے کہاکہ سمجھ نہیں آتا کہ ججز کیسے فیصلے صادر فرما رہے ہیں نواز شریف کو جس کیس میں سزاہونی چاہئے اس میں وہ بری ہوجاتے ہیں اور جس میں بری ہونا ہو اسمیں سزا ہورہی ہے پتہ نہیں چل رہا کہ یہ احتساب ہے کہ انتقام ہے ہم کہتے ہیں کہ بلا امتیاز سب کا احتساب ہو لیکن اس عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے یہ روش درست نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بڑی جماعتوں سے گلہ ہے کہ انہوں نے قائد ایوان کے الیکشن میں متحد ہوکر مقابلہ نہیں کیا اگر ایسا ہوتا تو ہم یقیناًاپنی حکومت بناسکتے ہیں آج ان تمام لوگوں کو احساس ہورہا ہے کہ انہوں نے غلطی کی ہم آج بھی میدان میں ہیں اگر اپوزیشن جماعتیں متحد ہوجائیں تو ہم مرکز میں ان ہاؤس تبدیلی لاسکتے ہیں۔
سینیٹرمولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہرگز برداشت نہیں کریں گے ، الیکشن کمیشن کا کردار ماضی میں پسندیدہ نہیں رہا ہے،25جولائی کے انتخابات میں ہماری قومی قیادت کو منصوبے کے تحت ہرایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور انتظامہ نے تمام پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا ہے ماضی کے تجربے کی بنیاد پر ہمارا موقف ہے کہ دھاندلی ہمشہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر ہی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو متنبہ کرتے ہیں کہ نہ ہم نے ماضی میں دھاندی تسلیم کی اور نہ ہی آج کریں گے مکران ضمی انتخاب میں بھی اپوزیشن جماعتوں کو تشویش اپوزیشن کے امیدوار کی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔
اس موقع پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ نے پی بی 26میں جے یو ائی( ف) کے امیدوار کے مقابلے پر بی این پی ،پی کے میپ ،مسلم لیگ( ن) اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے دستبردار ہونے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔