پاکستان اگر انسانی حقوق کے لئے آوازاٹھانے کو جرم مانتاہے توہم اسے قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔ماماقدیر

135
File Photo

لاپتہ افراد ،شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3432دن مکمل ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مختلف مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے لوگوں نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب اقوام متحدہ کی بنائی ہوئی قوانین کے تحت اپنی آفاقی اور بنیادی حق کی بات کرتی ہے تو ریاست اسے اٹھا کر غائب کرتاہے ،ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بناتاہے ،اٹھاکر زندانوں میں اذیت رسانی سے لاشیں تک مسخ کرکے پھینک دیتاہے۔ دیہاتوں کے دیہات پہ بمبار ی ہورہی ہے ،لوٹ ماروخواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ معمول بن چکاہے اور نوجوان بزرگوں کو لاپتہ کرتے ہیں۔ آج بلوچ سرزمین کا ایک ایک انچ لہولہان ہے۔ ریاست کے ہاتھوں ہرانسان کے حقوق پامال ہورہے ہیں ۔بلوچ نے تو کبھی بھی کسی اورقوم کے حقوق چھینے کی بات نہیں کی ہم تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں۔جو ہمارا آفاقی حق ہے۔

ماماقدیر بلوچ نے وفد سے مزید کہا کہ آج بلوچستان کا شاہد ہی کوئی قصبہ، دیہات شہریاگاؤں ہو جو سنگین انسانی پامالی سے بچاہو اور اب یہ سلسلہ سندھ میں اور خبیرپختوتخواہ میں بھی شروع ہوچکا ہے۔

ماماقدیر بلوچ نے مزید کہا ہے کیا کسی قوم کا اپنی حقوق کے لیے آوازبلند کرنا جرم ہے۔تو پھر کیوں اقوام متحدہ جیسا ادارہ وجود رکھتا ہے اور پاکستان جیسی ریاست اس کا ممبر ہے اور کیوں پاکستان جیسی ریاست تحفظ اور حقوق کے چارٹرپر اتفاق اور وستخط کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کل کی بات ہے جب کبھی بھی میں نے کسی پرگرام کے اہتمام کا اعلان کیا ہے تو ریاستی خفیہ ادارے اپنے ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے مجھے طرح طرح کی دھمکیاں دیتے ہیں۔یعنی پاکستانی ریاست میں انسانی حقوق کے لئے آوازاُٹھانا جرم ہے پاکستان اگر انسانی حقوق کے لئے آوازاٹھانے کو جرم مانتاہے تو ہم اسے قبول کرنے کے لئے تیار ہیں اورہماری تحریک میں مزید توانائی آجائے گی۔