وڈھ میں لائیبریری کا قیام ایک مثبت عمل ہے
تحریر: سمیع بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
معاشرے میں علم و شعور کی ترویج و ترقی کے لئے لائیبریری انتہائی کلیدی اہمیت کا حامل ہوتی ہے، علم کی تخلیق، فروغ اور ابلاغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، علمی و شعوری طور پر بانجھ اور پسماندہ معاشروں میں تخلیق، تحقیق، ادب کو پروان چڑھانے کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔ ترقی یافتہ معاشروں میں تعلیم کو اولیت حاصل ہے، وہ تعلیمی اداروں، یونیورسٹیوں، لائیبریروں، سائنسی انسٹیٹیوٹ پر سرمایہ داری کرتے ہیں اور اس سرمایہ کاری کے فائدے اُنھیں ایک تعلیم یافتہ، باصلاحیت اور ذہنی و فکری طور پر ترقی یافتہ قوم اور مستقبل کے ذریعے ملتا ہے، تعلیم کو ترجیح دے کر آج دنیا ترقی اور شعور کی منازل طے کررہی ہیں، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی کے جھنڈے گھاڑ رہے ہیں۔ مختلف شعبوں میں ہر روز نئے نئےتجربے کیئے جارہے ہیں۔ جدید تعلیم و علم سے شعور اور عمل کے دروازے کھلتے ہیں، لیکن اس جدید دور میں ہمارے طالب علم تعلیمی سہولیات سے محروم ہیں، لائیبریری اور دیگر جدید سہولیات اپنی جگہ ہمارے طلباء آج اکیسویں صدی کے دہلیز پر بغیر عمارتوں کے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں اسکول تک نہیں ہے اگر اسکول کی عمارت موجود ہے تو تم ٹیچر نہیں ہے، اگر ٹیچر ہے کتابیں اور دیگر تعلیمی و سائنسی آلات نہیں ہیں۔
ان تمام مشکلات و مصائب کے باوجود بلوچستان کے نوجوانوں نے ہار نہیں مانا ہے، علم کی حصول کے لئے جستجو کررہے ہیں۔ گذشتہ دنوں وڈھ کے طالب علموں نے لائبیرئری کی قیام کے لئے ایک مہم کا آغاز کیا اُنہوں نے علم دوست حلقوں سے لائیبریری کے قیام کے لئے مدد طلب کیا تھا کہ وڈھ میں پبلک لائیبریری نا ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کا رحجان تعلیمی سرگرمیوں کی طرف نہیں ہے اور اس جدید دور میں وڈھ کے طالب علم اور سیاسی و سماجی کارکن لائیبریری اور مطالعے کی سہولت سے محروم ہیں، جو ایک انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔
سوشل میڈیا مہم نے اپنا اثر دکھایا بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما سردار عطاء اللہ خان مینگل وڈھ میں لائبیریری کےلئے زمین دینے اورقوم پرست رہنما میر جاوید مینگل کے فرزند میر بہاول مینگل نے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
میر بہاول مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹویٹ میں وڈھ میں لائبیریری کے قیام کے لئے نوجوانوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ لائیبریری کے لئے جگہ اور کتابیں دینے پر خوشی محسوس کرینگے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو ایسے اچھے اقدامات اُٹھانے کے لئے آگے آنا چاہیے اُن کے اس مثبت عمل کے فائدے آنے والی نسلوں کو ملیں گے۔
سردار عطاء اللہ مینگل کا یہ اقدام قابل تحسین ہے سیاسی، سماجی و علمی حلقوں خصوصا وڈھ کے طلباء میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
بہاول مینگل کا یہ اقدام قابل تحسین ہے، سیاسی، سماجی و علمی حلقوں خصوصاً وڈھ کے طلباء میں خاموشی کی لہر دوڑ گئی وہ سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ٹیوٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرکے اس عمل کو سراہ رہے ہیں اور علاقے میں تعلیمی ترقی و ترویج کے لئے لائیبریری کی قیام کو ایک مثبت اور حوصلہ افزاء عمل قرار دے رہے ہیں۔اس سے قبل سردار اختر مینگل نے وڈھ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو مفت یونیورسٹی بنانے کے لئے زمین فراہم کیا ہے۔ اب وڈھ میں اوتھل یونیورسٹی کے کیمپس نے باقاعدہ تعلیم و تدریس کا آغاز کیا ہے، جہاں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء تعلیم کی زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔
وڈھ سٹی اور سارونا میں بھی اختر مینگل کے تعان سے منیر مینگل پبلک اسکول ان علاقوں کے غریب بچوں کو تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں، جو ایک انتہائی مثبت عمل اور اُن قوتوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو کہتے ہے کہ بلوچ سردار تعلیم کے خلاف ہے لیکن یہاں سردار اپنے قوم کے بچوں کو تعلیم سے بہرہ مند کرکے ریاست اور اُس کے کاسہ لیسوں کے منفی پروپیگنڈوں کو غلط ثابت کررہے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔