وطن سے محبت ۔ حارث بلوچ

1408

وطن سے محبت

تحریر۔ حارث بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

وطن سے محبت ایک فطری چیز ہے، ہر انسان کو اپنی وطن سے محبت ہوتی ہے۔ اسلام میں اسکی کوٸی ممانعت نہیں ہے، بلکہ اپنے وطن سے محبت کرنا عین شریعت سے ثابت ہے۔ جیساکہ سیدنا انس بن مالکؓ کی حدیث ہے

کانَ النّبیُ اِذاقَدِمَ مِنٗ سَفَرٍ فَاَبٗصَرَ دَرَجَاتِ المَدِیٗنَةِ اوٗ ضَعَ نا قَتَہُ وَاِنٗ کانَتٗ دَابّةً حَرَّکَہَا ۔

ترجمہ حدیث: بلاشبہ نبی کریمﷺ جب کسی سفر سے واس آتے اور جب مدینہ کی دیواروں پر نظر پھرتی تو مدینہ کی محبت کی وجہ سے اپنے سواری ”اونٹنی“ کو تیزکرتے اور اگر کسی چوپاٸے”گدھے یا خچر “ پر ہوتے تو اسے دوڑاتے۔۔۔ بخاری۔شریف 1802۔

حافظ ابن حجر اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے اپنے وطن سے محبت اور اس کیلٸے تڑپنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ حوالہ فتح الباری۔۔

انسان کو اپنے وطن کی مٹی سے جو سکون ملتاہے، وہ اُسے کہیں اور نصیب نہیں ہوتا، وہ اپنے وطن کی محبت اور اس کے آزادی کیلٸے ہمیشہ تیار رہتاہے کسی بھی قربانی سے کوٸی دریغ نہیں کرتا۔ کیونکہ دھرتی ماں جیسی ہوتی ہے اور ماں سے محبت بے لوث ہوتی ہے۔ کیونکہ ماں کی گود میں انسان نو مہینے رہتا ہے اور اپنے وطن کی مٹی میں تاقیامت رہنا ہے۔ تو کیوں نہ ہم اپنےماں دھرتی کو ان ظالموں سے آزاد نہ کریں اور تا قیامت اس میں سکون سے رہیں۔

سلام ہے ان بہادر سرمچاروں کو جو وطن کی دفاع میں دشمن کے سامنے سیسہ پلاٸی ہوٸی دیوار بن کر اُ وپر اُبھر رہے ہیں اور ہر شکست سے ان کو دوچار کر رہے ہیں۔

ہمیں معلوم ہونا چاہیٸے کہ ہمارا مقابلہ ایک ایسے دشمن سے ہے، جو انسان کی شکل میں بھیڑیا ہے۔ وہ بہادرکم اور بزدل زیادہ ہے، جب بھی اس کو بلوچ سرمچاروں سے شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو عام آبادیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیتے ہیں۔ پھر اپنی پرانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گھروں میں لوٹ مار کرنا، مال مویشیوں کو چوری کرنا، تو ان کو وراثت میں ملی ہے۔

ہمارے نوجوان نسل کو چا ہیئے کہ وہ سرمچاروں کے ہم کوپہ ہوکر پہاڑوں کی طرف رخ کریں اور اپنے لُمہ وطن کی دفاع میں ہمیشہ تیار رہیں، ہم جتنی دیر کریں گے، اتنا ہی زیادہ ہمیں قربانی دینا پڑے گا۔

اگر ہر وقت ازل، رٸیس اورجلال جان جیسے بہادر بیٹے وطن سے محبت کرنے والے پیدا ہوں گے تو دنیا کی کوٸی طاقت ہمیں اپنے وطن کی آزادی سے دور نہیں رکھ سکتا۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔