وسط ایشیائی ریاستوں کےلئے گوادر بندرگاہ ایک دروازے کی حیثیت سے کام کرسکتی ہے

114

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ زمین سے گھری وسطی ایشیائی ریاستوں کو سمندری راستوں اور دنیا کے تمام ممالک سے کاروبار کے لیے تجارتی کوریڈور تک رسائی فراہم کرنے کے لیے گوادر بندرگاہ ایک دروازے کی حیثیت سے کام کرسکتی ہے

بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے یہ بات روس کے شہر چیلیابنسک میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے علاقائی فورم کے سربراہی کے اجلاس سے خطاب میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین خطے اور اس سے باہر رابطے، تجارت اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں

خیال رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں 8 ریاستیں شامل ہوتی ہیں، جن میں پاکستان، چین، روس، بھارت، ازبکستان، تاجکستان، قارقستان اور کرغستان شامل ہیں جبکہ 4 الگ ریاستوں تنظیم میں مبصرین کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اس کے بنیادی مقاصد میں باہمی اعتماد کی مضبوطی اور اچھے ہمسایہ تعلقات، سیاست میں موثر تعاون کو فروغ دینا، تجارت اور معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی، ثقافت، تعلیم، توانائی، ٹرانسپورٹیشن، سیاحت اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اجلاس کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کو بلوچستان اور پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے نامزد کیا تھا جبکہ پنجاب کے وزیر میاں محمد اسلم اقبال، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی کامران خان بنگش اور ایس سی او ڈائریکٹ عامر شوکت بھی پاکستانی وفد میں شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس مربوط دنیا میں شنگھائی تعاون تنظیم جیسی علاقائی تنظیمیں خطے میں سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اقدامات اور پالیسیوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے، امن اور ترقی کے لیے اہم کردار کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم روسی فیڈریشن اور چلیابنسک کے انتہائی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس اہم پلیٹ فارم کے لیے ہمیں اس ساتھ مدعو کیا۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ ہم خاص طور پر گورنر چلیابنسک ڈبرووسکی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے فورم کے پہلے اجلاس کے انعقاد کے لیے اقدام اٹھایا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ  میں آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ بلوچستان کا دورہ کریں یا اپنے سرمایہ کاروں کو صوبے میں باہمی فائدے اور تعاون کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے بھیجیں، میری حکومت تمام سرمایہ کاروں کو ہم ممکن سہولت فراہم کرنے کو تیار کھڑی ہے۔