نوشکی : براہوئی زبان کا ادیب فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

218

نوشکی میں فورسز نے براہوئی زبان کے نوجوان ادیب کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پاکستانی فورسز نے چھاپہ مار کر براہوئی زبان کے نوجوان ادیب کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع نوشکی کے علاقے کلی مینگل سے فورسز اور خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے براہوئی زبان کے نوجوان شاعر و افسانہ نگار عبدالرحیم عرف رحیم زامؔ کو ان کے گھر سے 29 نومبر 2018 کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پے منتقل کردیا۔

یاد رہے رحیم زامؔ براہوئی زبان کے شاعر اور افسانہ نگار ہے اور اوتان کلچر اکیڈمی میں ادبی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

دریں اثنا بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی چیئرپرسن طیبہ بلوچ نے واقعے کے حوالے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ جبری طور پر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کی بجائے فورسز روزانہ کی بنیاد پر مزید بے گناہ افراد کو لاپتہ کررہے ہیں۔

اسی طرح بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کے سیکٹرٹری جنرل عبداللہ عباس بلوچ نے واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ رحیم زامؔ شاعر اور ’’کنا بہشت‘‘ کتاب کے مصنف ہے جنہیں سیکورٹی فورسز نے لاپتہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف لاپتہ افراد کے لواحقین بھوک ہڑتال احتجاج پر ہے تو دوسری جانب فورسز مسلسل طلبہ اور دیگر افراد کو اغوا کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل  بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے فورسز کی جانب سے بلوچی و براہوئی زبان کے ادیب اور گلوکاروں کو لاپتہ کیا چکا ہے اور ان میں سے کئی افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہے۔