بہاولدین ذکریہ یونیورسٹی ملتان، جیئند بلوچ کی بازیابی کیلئے احتجاجی ریلی
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے جیئند بلوچ کے ہم جماعت ساتھیوں نے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے کلاسز کا بائیکاٹ کرکے کلاس روم کے اندر بینر اور پلے کارڈز اٹھا کرلاپتہ جیئند بلوچ کی بازیابی کیلئے نعرے بلند کیے ۔
تفصیلات کے مطابق بہاولدین ذکریہ یونیورسٹی ملتان کے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے کلاسز کا بائیکاٹ کرکے کلاس روم کے اندر بینر اور پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کر نے کے بعد یونیورسٹی کے طلباء مین گیٹ پر جمع ہوئے جوکہ سینکڑوں کی تعداد میں تھے۔
طلباءنے جیئند بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف مذمتی کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، جسکے بعد بہاالدین ذکریہ یونیورسٹی سے ملتان پریس کلب تک طلباء نے ریلی نکال ، ریلی میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی شدید مخالفت کی گئی اور جیئند بلوچ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب کے سامنے طلباء نے دھرنا دیکر شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے بی ایس او کے مرکزی کے رہنما کے علاوہ پشتون سٹوڈنٹس کونسل، بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، ایم ایس ایف، پی ایس ایف اور دیگر طلباء نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ طلباء کو ایسے اٹھا کر غائب کرنے کا مطلب انہیں تعلیمی اداروں سے دور کرکہ انتہاوں کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ جس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔
ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ جیئند بلوچ بلوچستان کی پرآشوب حالات سے بچنے کیلئے ملتان آکر پڑھائی کر رہا تھا مگر جیسے ہی چھٹیوں میں گھر گیا جیئند بلوچ کو والد اور بھائی سمیت اٹھا کر لاپتہ کر دیا گیا۔ طلباء کا ایسا گھیرا تنگ کرنا قابل مذمت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیئند بلوچ کو ان کے بھائی اور والد سمیت فوری طور بازیاب کیا جائے بصورت دیگر ہم اپنے احتجاج کو مزید وسعت دیں گے۔