مشترکہ دشمن کے خلاف ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہیں : بی این ایم

270

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے محکوم قوموں اورخطے کے ممالک اورعالمی دنیاکے نام اپنے ایک ویڈیوپیغام میں کہا ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے ان تمام اقوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا پیغام ہے جن پر پاکستان کے ملٹری اور پیرا ملٹری فورسز بلوچ قوم کی طرح دہشت گردانہ پالیسیاں لاگو کر رہی ہے۔ ہزاروں بلوچوں کی طرح ہمارے سندھی بھائی، پشتون اور مہاجر بھی لاپتہ ہیں۔ انہیں بھی اسی طرح اٹھایا اور غائب کیا جاتا ہے جس طرح بلوچوں کے ساتھ یہ سلسلہ گذشتہ بہتر سالوں بالعموم اور بیس سالوں سے بالخصوص اپنایا جارہا ہے وہی طریقہ واردات ان پر بھی لاگو کیا گیا ہے، آج ان کے بھی لخت جگر پاکستان کی اذیت گاہوں میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔ ان کی بھی مائیں، بہنیں اور بچے اپنے پیاروں کے منتظر ہیں کہ شاہد کہیں سے ہمیں کوئی پیغام، کہیں سے ہمیں کوئی اطلاع موصول ہو جو ان کے لئے خوشی کی ایک نوید یا انہیں ایک زندگی عطا کر سکے لیکن ایسا بہت ہی کم ہورہا ہے بہت ہی کم دیکھا جارہا ہے کہ پاکستان اپنی ان دہشت گردانہ کرتوتوں سے باز آتا ہوا نظر آرہا ہے ایسا بہت ہی کم ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ بحیثیت قوم پاکستان سے قبل بلوچ سرزمین ایک آزاد ریاست بنی لیکن جی ایم سید نے توتحریک پاکستان کی حمایت کی تھی تو سندھیوں کو آج کیوں یہ دن دکھائے جارہے ہیں۔ پشتونوں کو کیوں اذیت گاہوں میں پھینکا جارہا ہے ۔

انہوں نے مہاجروں کے بارے میں کہا کہ (تقسیم کے وقت ) اپنی تمام جائیدادیں، اپنی زمین اور اپنی ثقافت چھوڑ کر پاکستان آنے والوں کو بہتر سالوں سے پاکستانی کا درجہ نہیں دیا گیا۔ انہیں تومہاجر قرار دیا گیا۔ آج انہیں کیوں گھسیٹا اور مارا جارہا ہے کیونکہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں اور فوج کے جینز میں دہشت گردی شامل ہے۔ انہوں نے کئی دہشت گرد آرگنائزیشن بنائی اور دنیا میں دہشت پھیلا دیا۔ افغانستان کو اور افغان قوم کو جو ہزاروں سال قدیم تاریخ اور ثقافت رکھتی ہے اس کی سرزمین کو پشتونوں کا قبرستان بنا رہا ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے پختونوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج پشتون لیڈران جو اپنے آپ کو پشتونوں کا نمائندہ کہتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی یہ کہتا ہے کہ ’’ہمیں دوسری درجے کی شہریت قبول نہیں۔ ‘‘ میں محمود خان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بہتر سالوں میں انہیں کب پہلے درجے کی شہریت دی گئی تھی۔ ماسوائے پنجاپ یا پنجاپ میں آباد پنجاپیوں کے پاکستان نے کسے درجہ اول کی شہریت دی؟ آپ اپنے آپ کو لیڈرز کہتے ہو؟ بلوچستان میں رہ کر آپ لوگوں کو بلوچوں پہ ہونے والی ظلم جبر و بربریت نظر نہیں آتی۔ ایسے لوگ انسان کہلانے کے درجے میں نہیں آتے۔ کم ازکم پشتون تو بنو اور افغانستان کی حالت دیکھو۔ افغانستان میں لاکھوں لوگ گذشتہ پانچ دہائیوں سے شہید ہورہے ہیں۔ افغانستان پشتونوں کا قبرستان بن رہا ہے، وہ آپ کو کیوں نظر نہیں آتا؟

انہوں نے افغانستان کے بارے میں کہا کہ پاکستان یہ چاہتا ہے کہ اپنی زیر قبضہ کشمیر کی طرح افغانستان کو بھی اپنی ایک صوبہ یا بلوچستان کی طرح زیر قابض رکھنا چاہتا ہے۔ آپ (محمود خان اچکزئی) کیوں خاموش ہیں؟

چیئرمین خلیل بلوچ نے بھارت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پڑوس میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ایک سیکولر اسٹیٹ، سیکولر جمہوریت انڈیا جو ایک نیوکلیئر پاور ہے اسے کیوں نظر نہیں آتا؟ وہ اپنے آپ کو دنیا کے ان سپر پاور ممالک کی فہرست میں لانا چاہتا ہے اس کا کردار کیا ہے؟ یہ خاموشی، اپنی لبوں کو سینا اورکانوں میں روئی بھرنا،کیا اس کا (بھارت) یہ سیاسی، اخلاقی، قانونی اور انسانی حق نہیں بنتا کہ وہ اپنے پڑوس میں ہونے والی ظلم جبر اور بربریت یا ریاستی دہشت گردی کو روکے؟ کیا بھارت بھول گیا کہ پاکستان سے بھیجے گئے دہشت گردوں نے بھارت میں کتنی دہشت مچائی۔ پاکستان دنیا کے کسی کونے میں اپنی مقاصد اور دوسروں کے مقاصد کی تکمیل کے لئے وہاں ایک کٹھ پتلی کی طرح اپنے دہشت گردانہ پالیسیوں پر عمل درآمد کررہا ہے۔

کرتارپورراہداری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہاں جو ایک راہ داری بنتی ہے سدھو صاحب (نووجوت سنگھ سدھو)بڑے جوش سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔ پہلے وہ یہ کہیں کہ بھگت سنگھ کی جو قربانی تھی وہ پارٹیشن (تقسیم ہند) کے لئے تھی؟ گرو نانک آپ کا ایک مذہبی ورثہ ہے۔ آپ کی ایک مذہبی عبادت گاہ ہے کیوں آپ اس سرزمین کی اور اپنی تاریخی ورثے کی مانگ نہیں کرتے؟ ایک غیر فطری ریاست اپنی ڈوبتی ہوئی نیا کو بچانے کے لئے ایک سیاسی چال یا جال بچھارہی ہیں کیوں آپ (سدھو صاحب) پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔ آپ بھول رہے ہیں کہ یہاں پر لاشیں بچھائی گئی ہیں۔ وہ ماؤسٹ کہاں ہے؟ وہ نواز ماؤ کے پیروکارکہاں ہیں؟ ماؤ کی تعلیمات کو انقلابی نصاب کا ایک حصہ مانا جاتا ہے، آج چین بلوچوں کی لاش پر سی پیک بنا رہا ہے اور ماؤ نواز یا ماؤ کے چاہنے والے یا ماؤ کے شیدائی خاموش ہیں۔ کیا چین یادوسرے ممالک بلوچوں کی لاشوں پر یا بلوچوں کی قبرستانوں میں اپنی گزر گاہیں گزار سکیں گے؟ بلوچ نوجوان، بچے، بوڑھے جنون کی حد تک اپنی سرزمین اور اپنی مٹی اور اپنی سمندر سے پیار کرتے ہیں۔ اپنے وسائل سے پیار کرتے ہیں۔ دنیا کی کوئی بھی طاقت ہو وہ بلوچ کی مرضی اور منشا کے بغیر اپنے ان اقدامات کو عملی جامعہ نہیں پہنا سکتا۔ چاہے وہ گریٹ گیم آف آئل ہو سنٹرل ایشیاء کا چاہے وہ سی پیک ہو یا وہ سیندک ہو یا ریکوڈک ہو، ان سب کو منہ کی کھانی پڑے گی، دنیا میں ایسی مثالیں بہت ہیں مثالیں بنتی رہیں گی تاریخیں رقم ہوتی رہیں گی۔

 

انہوں نے دنیا کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اس دہشت گردانہ پالیسیوں اورپاکستان کے ان دہشت گردانہ اقدامات پر دنیا کے تہذیب یافتہ عوام، اقوام، ممالک، حکمرانوں نے خاموشی کا ایک سلسلہ اپنایا ہوا ہے میں سمجھتا ہوں کہ ان کے منہ پہ ایک تھمانچہ ہوگا۔ اس کا نتیجہ اس کا خمیازہ وہ بھگت رہے ہیں انہیں بھگتنا ہوگا اگر وہ اس بے لگام دہشت گرد اسٹیٹ (پاکستان) کو مزید پروان چڑھائیں تو ان کے اربوں، کربوں ڈالرز جس طرح افغانستان میں یا دیگر ممالک میں ڈوبے ہیں جنکی لاشیں وہاں پہنچی ہیں یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ جماعت الدعواۃ، لشکر طیبہ وغیرہ یہ پاکستان کی پالیسیوں کا ایک حصہ ہیں۔ پاکستان اپنی ان پالیسیوں پر کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ دنیا یہ جانتی ہے اور یہاں پر یہ خطہ ایک انسانی بحران اور ایک انسانی المیے کا شکار بن چکی ہے عالمی میڈیا خاموش، مہذب اقوام خاموش مہذب ممالک خاموش۔۔۔ تو یہ کونسی روش ہے۔۔ کہاں گئے آپ کے جینوا کنویشنز؟ کہاں گئے آپ کے انٹرنیشنل قوانین؟ اگر پاکستان کو اسی ڈگر پر چلنے دیا گیا تو شائد نہیں بلکہ یقیناً دنیا میں ایک بہت ہی بڑا انسانی بحران پیدا ہوگا لہٰذا اس خطے اور دنیا کے امن کے لئے ناگزیر ہو چکا ہے کہ پاکستان کے خلاف سخت سے سخت ترین اقدام اٹھائے جائیں، عوام اٹھ کھڑے ہوں اپنے حکمرانوں کے خلاف جو پاکستان کی حمایت کر رہے ہیں یا جو پاکستان کی اس بربریت پر خاموش ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہم یہی امید رکھتے ہیں پشتونوں سے، سندھیوں سے، مہاجر سے اور دنیا کے دیگر اقوام سے کہ وہ پاکستان کے خلاف اس جنگ میں بلوچ کے ساتھ کھڑے ہونگے اور بلوچ نیشنل موؤمنٹ اپنے ہمسایہ ممالک کو یہ یقین دلاتی ہے کہ مشترکہ دشمن کے خلاف آخر دم تک وہ ان کے ساتھ کھڑی ہے کھڑی رہے گی۔