خشک سالی کے باعث لوگ نکل مکانی پر مجبور، پانی کا لیول 1200 فٹ نیچے تک پہنچ گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کا ضلع مستونگ خشک سالی سے متاثر ہورہا ہے جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع مستونگ کے تحصیل دشت میں خشک سالی کے باعث علاقے کے اکثر باغات خشک ہوگئے ہیں، پانی کا لیول نیچے جانے کے باعث لوگ متاثر ہورہے ہیں جس کے باعث وہ علاقے سے نکل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق پانی کا لیول 1200 فٹ نیچے تک پہنچ چکا ہے جبکہ علاقہ مکینوں کا ذریعہ معاش مختلف اقسام کے باغات ہے جو پانی میسر نہ ہونے کے باعث خشک ہوچکے ہیں۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں، جہاں صورت حال دن بدن بد تر ہوتی جارہی ہے، متاثرہ اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گرنے کے باعث زراعت اور گلہ بانی کے شعبے بھی بری طرح متاثر ہیں اور قحط زدہ علاقوں سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بلوچستان میں شدید خشک سالی سے متاثر علاقوں میں کوئٹہ، تربت، پنجگور، گوادر، دالبندین، نوکنڈی، پسنی، اورماڑہ، جیوانی، نوشکی، واشک، خاران اور ملحقہ علاقے شامل ہیں۔
خشک سالی کے باعث کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے، شہر اور نواحی علاقوں میں ایک ہزار سے بارہ سو فٹ نیچے سے پانی نکالا جارہا ہے، شہر کے نواح میں واقع تفریحی مقام ہنہ جھیل بھی خشک ہوچکی ہے۔
محکمہ موسمیات کے حکام کے مطابق رواں سال مئی سے اگست تک موسم گرما اور مون سون کے دوران معمول سے کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں، جو کہ خشک سالی کا باعث ہے۔
واضح رہے کہ خشک سالی کی صورتحال پر محکمہ موسمیات نے جون کے مہینے میں پہلا اور ستمبر کے آغاز میں دوسرا الرٹ جاری کیا تھا۔
آبی ماہرین بتاتے ہیں کہ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی بلوچستان شدید خشک سالی کی لپیٹ میں رہ چکا ہے، جس سے صوبے اور یہاں کے عوام معاشی طور پر بہت متاثر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق صوبے میں خشک سالی کی حالیہ لہر میں آئندہ مزید اضافے کا امکان ہے۔
خشک سالی پر قابو پانے کے لیے فوری اور جامع حکمت عملی، پانی کے استعمال سے متعلق عوامی آگہی، آبی ذخائر اور پانی کے انتظام میں بہتری لانے سمیت دیگر اہم، فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔