مادری زبانوں کو اہمیت دیئے بغیر قلمی بے چینی کو دور نہیں کیا جا سکتا – گدان ادبی دیوان

330

مرزا عبدالرحمن صابر نوجوان شعراء ادباء کی سرپرستی کرکے قابل قدر کارنامہ انجام دیا۔ براہوئی زبان و ادب کے فروغ کے لئے ہفت روزہ و روزنامہ ’’تلار‘‘ کی کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں – گدان دیوان بلوچستان کے زیراہتمام سیمینار منعقد

گدان ادبی دیوان بلوچستان کے زیر اہتمام ہفتے کے روز پریس کلب کوئٹہ میں ایک شاندار سیمینار بعنوان ’مرزا عبدالرحمن صابر فن و شخصیت، براہوئی زبان و ادب کے فروغ میں ’’تلار‘‘ اخبار کا کردار، اور تقریب رونمائی براہوئی کتب‘ منعقد ہوا۔ جس کے مہمان خاص کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد ہاشم غلزئی تھے جبکہ صدارت ڈپٹی کمشنر شہید سکندر آباد سوراب ڈاکٹر خدائے رحیم میروانی نے کی۔ دیگر مہمانوں میں چیئرمین بی ایس او نذیر بلوچ، ایکسیئن کیسکو عبدالسلام مینگل، معروف ادیب افضل مراد، وحید زہیر، عبدالرازق ابابکی و دیگر شامل تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض غمخوار حیات اور شفیق بلوچ نے سرانجام دیئے۔ اس موقع پر گدان ادبی دیوان کے نو منتخب عہدیداروں کی تقریب حلف برداری بھی منعقد ہوئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد ہاشم غلزئی، ڈاکٹر خدائے رحیم میروانی، نذیر بلوچ، وحید زہیر، افضل مراد، عبدالرازق ابابکی، عنایت میروانی، شکیل بلوچ و دیگر مقررین نے مرزا عبدالرحمن صابر کی براہوئی زبان و ادب کے لئے خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سکندر آباد سوراب کے نوجوان شعراء ادباء کی سرپرستی کرکے قابل قدر کارنامہ انجام دیا۔

مقررین نے براہوئی زبان و ادب کے فروغ کے لئے ہفت روزہ و روزنامہ ’’تلار‘‘ کی کارکردگی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر مشکلات اور وسائل کی عدم دستیابی کے باوجود ’’تلار‘‘ نے اپنے سفر کو مسلسل جاری رکھتے ہوئے اپنی اشاعت کے پندرہ سال مکمل کیا ہے۔ جو مادری زبانوں کے لکھاریوں کے لئے باعث مسرت ہے۔

مقررین نے کہا کہ مادری زبانوں کو خصوصی اہمیت دیئے بغیر معاشرے میں پھیلی قلمی بے چینی کو دور نہیں کیا جا سکتا۔

مقررین نے گدان ادبی دیوان کے براہوئی زبان و ادب کے فروغ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادبی تنظیم نہ صرف براہوئی زبان و ادب کے فروغ کے لئے کام کر رہی ہے بلکہ نوجوان شعراء اور ادباء کی حوصلہ افزائی کرکے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

مقررین نے تقریب میں رونمائی کے لئے پیش کئے گئے براہوئی زبان کے پانچ کتابوں کے مصنفین کی کاوشوں کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب میں نامور شعراء و ادباء کو ان کی ادبی خدمات پر ایوارڈ دیئے گئے جبکہ مہمانوں کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کئے گئے۔