بلوچ یوتھ موومنٹ نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن پاکستان کے زیراہتمام بلوچ لاپتہ افراد ظریف رند،چنگیزبلوچ جئیند بلوچ،اورنگزیب بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی اور طلباء یونین کی بحالی کے سلسلے میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے حق میں نعرے درج تھے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق جمعرات کی شام بلوچ یوتھ موومنٹ بی وائی ایم این ایس ایف کے کارکنان نے شملہ پہاڑی لاہور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔اور شرکاء نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور طلباء یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا اور نعرے بازی کی اس موقع پر بی وائی ایم کے مرکزی چئیرمین کامریڈ جمیل بلوچ گہرام گچکی این ایس ایف کےحکیم اللہ کاکڑ پی ڈی ایف کے صابر علی حیدر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام کا معاشی و سیاسی استحصال بلوچستان سے لوگوں کو جبری طور لاپتہ کرنے کا سلسہ فل فور بند کرکےلاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائےاور انسانی کی خلاف ورزیوں کا فورا نوٹس لیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ70سالوںسے ریاست کے اندربلوچ عوام کے ساتھ ناانصافیاں کا سلسہ جاری ہےاور یہ سلسہ طول پکڑتا جاری ہے یہ نہ صرف آئین پاکستان کے منافی ہے بلکہ انسانی حقوق کی کھلم خلاف ورزی ہےجو ناقابل برداشت ہیں۔بہاالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان کے طالبعلموں کو حراساں کرنے کے لیئے مختلف ہتھکنڈے استمعال کیئے جارہے ہیں۔تاکہ وہ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس چلے جائیں جوکہ قابل افسوس عمل ہے۔
مقررین نے کہاکہ اس وقت ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں سیاسی کرفیو نافذ ہے یہ کرفیو کہیں پر ریاست اور فاشسٹ تنظیموں نے عائد کررکھی ہےاور طلباء کو منظم سازش کے تحت غیر اخلاقی اور غیر سیاسی سرگرمیوں کی طرف مائل کیا جارہا ہے جوکہ جمہوری اصولوں کے منافی ہے طلباء یونین پر ضیاءالحق کے دور سے پابندی ہے لہذا طلباء یونین بحال کی جائے بصورت دیگر اپنے احتجاج کو وسعت دینگے ۔