نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے انسانی حقوق کی عالمی دن کی مناسبت سے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کا مسئلہ سنگین طر صورتحال اختیار کر تا جا رہا ہے جبری گمشد گیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے بلوچستان میں یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے جب میں وزیراعلیٰ تھا تو وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کے سامنے یہ بات واضح رکھی کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہوں تو سیاسی مذاکرات کا عمل شروع کرنا ہوگا اور طاقت کا استعمال بند کر کے لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانا ہو گا انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات بھی شروع کئے۔
ڈاکٹر مالک نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو دوبارہ مذاکراتی عمل وفاقی حکومت کے تعاون سے شروع کرنا ہو گا بصورت دیگر بلوچستان کی صورتحال کسی صورت بھی ٹھیک نہیں ہو گا ۔
اجلاس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی سینیٹر میر طاہر بزنجو رمضان مہمند خیبر بخش بلوچ عابد عمر شاہنہ رمضان لیبر لیڈر منظور در بی بی پروفیسر توصیف احمد طاہرہ خورشید حمید انجینئر اور مرزا مقصود سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ لاپتہ افرا دکا مسئلہ بلوچستان میں مزید شدت اختیار کر تا جا رہا ہے وفاقی وصوبائی حکومتیں ان معاملات کو بہتر کرنے کے لئے اداروں کیساتھ بات کر کے کوئی حل نکالیں نئی حکومت آنے سے اس میں مزید شدت آگئی ہے۔
جان محمد بلیدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے مشکل ترین صورتحال سے دوچار ہے مہنگائی و بے روزگاری میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے اور غلط معاشی پالیسی سے روپے کی قیمت بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ابھی تک مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے کہ پاکستانی کرنسی کی حالت بہت خراب ہو گئی کرپشن کے نام پر سیاسی مقدمات نے سماج میں اور کاروبار میں ایک بے چینی پیدا کر دی ہے جس سے معیشت بری طرح متاثر ہو تا جا رہا ہے اداروں کو سیاسی پارٹیوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے انتخابات میں تاریخ بد ترین دھاندلی سامنے آگئی ہے من پسند لو گوں کو ٹھپے مار کر کامیابی دلوائی گئی ہے جس سے جمہوری وسیاسی بری طرح متاثر ہو تا جا رہا ہے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کامعاملہ اب پورے ملک کا مسئلہ بن گیا ہے جس میں سب سے زیادہ شدت بلوچستان میں محسوس کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ریاست کو اپنی ذمہ داری قانون وآئین کے تحت ادا کرنا ہو گی قانون وآئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے وفاقی وصوبائی حکومتوں کو اگر اپنا کر دار ادا کرنے میں ناکام ہو ئے تو اس کے سماج پر بہت بری اثرات مرتب ہونگے۔