قانون سب کے لیئے – بانک سمرن بلوچ

296

قانون سب کے لیئے

بانک سمرن بلوچ
(بی ایس او)

دی بلوچستان پوسٹ 

بی ایس او کے سیاست کا محور طلبا حقوق کا دفاع ہے، سیاسی بیداری پیدا کرنا ہے۔ ایک پر امن طلباء تنظیم کی حیثیت سے نہ صرف طالب علموں کے حقوق کی بات کرتا ہے بلکہ سیاسی شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے شعوری تربیت کرتی ہے تاکہ طلبا انتہاء پسندی کے دلدل میں ڈوبنے سے بچ جائیں۔ پرامن آرگنائزیشن کے مرکزی کابینہ کے ساتھیوں کو لاپتہ کردینا اس ملک کے آئین کی خلاف ورزی ہے، ایک پرامن جدوجہد کو متاثر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ 30 نومبر کی رات بی ایس او کے نومنتخب مرکزی رہنما جیئند بلوچ اور اسکے چھوٹے بھائی حسنین بلوچ انکے والد عبدلقیوم بلوچ کو رات کے ۳ بجے انکے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔

بی ایس او کے مرکزی ساتھی جیئند بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف مرکزی ساتھیوں نے 5 دسمبر کو جیئند بلوچ کی بازیابی کیلئے ایک پر امن احتجاجی ریلی مینگل چوک سے لیکر پریس کلب کوئٹہ تک ریکارڈ کرایا، جبکہ ریلی ختم ہونے کے بعد دو گاڑیوں میں کچھ مسلح لوگ سول ڈریس میں آکر شام 30: 5 بجے جناح روڈ کے کسی ہوٹل میں بیٹھے بی ایس او کے مرکزی چئیرمین ظریف رند، دیگر مرکزی ساتھی سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ اور سیکریٹری اطلاعات اورنگزیب بلوچ جبری طور پر لاپتہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

ہم اس جابرانہ عمل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ آئے دن بلوچ طالب علموں کی غیرقانونی،غیر آئینی اور ماورائےعدالت گمشدگی بلوچ عوام کو اذیت میں مبتلا کر رہی ہے۔ ہم ملکی اداروں عدلیہ اور تمام انسانی حقوق آرگنائزیشنز سے اپیل کرتے ہیں کہ بی ایس او کے ساتھ یہ ناروا سلوک بند کیا جائے اور تمام رہنماؤں کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے۔

بی ایس او کے مرکزی چیئرمین سنگت ظریف اور مرکزی قائدین کو اتنے دنوں سے حراست میں لینا اور پابند سلاسل کرنا طلبا تنظیموں اور سیاسی جمہوری سیاست کرنے والوں اور انسانی حقوق کی بات کرنے والوں کے لیے جمہوری اور سیاسی جدوجہد کرنا ایک گناہ بن گئی ہے۔

بلوچ معاشرے میں انتہا پسندی بڑی حد تک ختم ہوتی لیکن ایسے اعمال نوجوانوں کے اندر مایوسی اور جموری جدوجہد سے متنفر سی کیفیت پیدا کرے گی۔عدالت عالیہ اور منتخب نمائیندے قانون دشمن عناصر سے سختی سے نپٹ لیں تاکہ ملک کے اندر ملک کے قانون اور آئین کی بالادستی ہو اور بی ایس او کے مرکزی قیادت کو بازیاب کروا کر اپنے محب وطنی کے ثبوت دیں۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔