فرانس : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پر تشدد مظاہرے جاری

130

فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ مؤخر کرنے کے حکومتی اعلان کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اورہفتے کو مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں ہوئی ہیں۔

فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہفتے کو دارالحکومت پیرس میں پولیس نے ان مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جو صدارتی محل کی جانب جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پولیس ہفتے کو اب تک ساڑھے تین سو سے زائد افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔ بیشتر گرفتاریاں پیرس سے کی گئی ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے تشدد اور توڑ پھوڑ کے خدشے کے پیشِ نظر ہفتے کو ملک بھر میں 90 ہزار سے زائد پولیس اہلکار مظاہروں کی سکیورٹی پر تعینات کیے گئے ہیں۔

یہ تعداد گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے مظاہروں کے موقع پر تعینات کیے جانے والے 65 ہزار اہلکاروں سے کہیں زیادہ ہے۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے مظاہروں کے شرکا نے پیرس کے کئی مرکزی مقامات پر توڑ پھوڑ کی تھی اور درجنوں گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیا تھا۔

فرانس میں ان مظاہروں کا آغاز 17 نومبر کو ہوا تھا جس کے بعد سے پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں اب تک چار افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

ہفتے کو بڑے مظاہروں کے پیشِ نظر دارالحکومت پیرس میں ایفل ٹاور سمیت تمام اہم سیاحتی مقامات بند کردیے گئے ہیں اور شہر میں پولیس کے آٹھ ہزار اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے جنہیں بکتر بند گاڑیوں کی مدد بھی حاصل ہے۔

پیرس کی شہری انتظامیہ کے مطابق دارالحکومت کے تمام سیاحتی مقامات کے علاوہ ڈپارٹمنٹل اسٹور، عجائب گھر اور بیشتر بڑے میٹرو اسٹیشن بھی ہفتے کو بند رہیں گے۔

پیرس کی بیشتر بڑی شاہراہوں پر پولیس کی بھاری نفری گشت کر رہی ہے جب کہ دکانوں اور ریستورانوں سے اپنے دروازے بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شہر کی بڑی شاہراہوں پر واقع دکانوں اور ریستوران مالکان نے لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے خدشے کے پیشِ نظر اپنی عمارتوں کی کھڑکیوں اور شیشوں کو تختے لگا کر بند کردیا ہے۔

پولیس نے شہر کی سڑکوں سے ایسے تمام دھاتی ٹکڑے، پتھر اور سڑک کنارے قائم ریستورانوں کا فرنیچر ہٹادیا ہے جنہیں مظاہرین توڑ پھوڑ کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرسکتے ہوں۔

گو کہ فرانس کی حکومت احتجاج کے بعد پیٹرولیم مصنوعات پر نافذ ٹیکسوں میں اضافے کا منصوبہ موخر کرنے کا اعلان کرچکی ہے لیکن مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور مظاہرے بڑی حد تک حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

مظاہرین اب معاشی پالیسیوں میں تبدیلی، مزدوروں اور طلبہ کو مراعات دینے اور روزگار کے تحفظ جیسے مطالبات کر رہے ہیں۔

بیشتر مظاہرین وہ پیلی جیکٹ پہن کر احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں جو فرانس میں ہر گاڑی اور موٹر سائیکل سوار اپنے پاس رکھنے کا پابند ہے تاکہ کسی ہنگامی صورتِ حال میں اسے زیبِ تن کرسکے۔

لیکن حکام کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی شروع کی گئی اس تحریک میں اب انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل اور سرمایہ داری کی مخالف پرتشدد تحریکوں کے کارکن شامل ہوگئے ہیں جو اس تحریک کو تشدد کی طرف لے گئے ہیں۔