عشقِ وطن
تحریر۔ عائشہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان کے عظیم فرزندان جو اپنی وطن کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، جو اپنے وطن پر مرنا مٹنا جانتے ہیں، جو جانتے ہیں کہ ہم ایک غلام قوم ہیں اور ہم پوری شدت سے اس غلامی سے نفرت کرتے ہیں۔
میں اپنے آپ کو بہت ہی خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میں ایک ایسے قوم سے ہوں جس کے نوجوان بہادر و دلیر ہیں، جو موت کو بھی مسکرا کے مات دیتےہیں۔ جو اپنے سرزمین کی خاطر اپنے موت کا دن خود مقرر کرتے ہیں۔ جو ہنستے ہنستے اپنے وطن پر فنا ہوکر ہمیشہ کے لیئے امر ہوجاتے ہیں۔ جو ہمیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ ہم کتنے چھوٹے ذہنوں کے مالک ہیں کہ ہم صرف اپنی ذات تک محدود ہیں۔
آج انہی کے بدولت ہم دنیا میں جانے جاتے ہیں، کراچی چینی قونصل خانے پر حملہ کرکے ہمارے نوجوانوں نے یہ ثابت کر دیا کہ ہم اپنے سر زمین پر کسی کو بھی برداشت نہیں کرسکتے اور اس مادر وطن کی حفاظت کی خاطر ہم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ موت کو بھی خوشی سے گلے لگا سکتے ہیں۔ رازق جان، رئیس جان اور اضل جان ان تینوں نوجونوں کو پہلے کوئی نہیں جانتا تھا، مگر آج ان تینوں ناموں کی گونج ہر طرف ہے۔
ایسی بہادری و دلیری کی مثال اور کہیں شاید نہ ملے، یہ جو جذبہ ہے، جنون ہے، اسے ہی محبت وطن کہتے ہیں۔ یہی ہمارا ایمان ہے، یہ ہی ہماری مخلصی اور یہ ہی ہمارا حق۔
ہمارے نوجوانوں نےثابت کردیا کہ کچھ بھی نا مکمن نہیں، اگر ہم خود اسے ناممکن تسلیم نہ کریں، ہر شے ممکن ہے۔
23 نومبر 2018 کا دن پاکستان و چین کے لیے ایک عبرتناک دن ثابت ہوا کیونکہ وہ ہمیں کمزور سمجھنے کی بھول کر بیٹھےتھے، یقیناً آج سب جان چکے ہیں کہ ہم کمزور نہیں ہم ایک طاقتور قوم ہیں، آج ہمیں ان کے مقصد کو سمجھنا چاہیئے، وہ ہمیں کیا پیغام دے کر ہم سے جسمانی طور پر جدا ہو کر بھی ہمیشہ کے لیئے امر ہو گئے۔
ان جیسی ہستیوں کی تعریف لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتی، کیونکہ ان کے کردار اتنے بلند ہوتے ہیں کہ الفاظ چھوٹے پڑ جاتے ہیں، قربان اپنے وطن کے شہیدوں پر اور سلام پیش کرتی ہوں ان ہستیوں کو۔
دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔