پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ جس کی مدت 3 سال کی ہو اسے قوم کے فیصلے کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے، یہ حق صرف پارلیمنٹ کو ہے اور جس کی جو آئینی ذمہ داری ہے اسے ادا کرنی چاہیے۔
حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے اکثر یہ کہا ہے کہ جس کی مدت 3 سال کی ہو اسے قوم کے فیصلے کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے، یہ حق صرف پارلیمنٹ کو ہے، کبھی ایک مقام کا دورہ کرتے ہیں تو کبھی دوسری جگہ کا حالانکہ ان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں، عدالتوں میں 9 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں آپ وہ کام تو کریں اور جس کی جو آئینی ذمہ داری ہے اسے وہ اد اکرنی چاہیے۔
آصف زرداری نے کہا کہ بہتر تھا کہ شفاف انتخابات ہونے دیئے جاتے، سیاسی جماعتیں لڑ جھگڑ کر اتفاق رائے سے حکومت بناتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عوام کے ذریعے ان بہرے، اندھے اور گونگھے لوگوں سے خطاب کر رہا ہوں جنہیں 100 روز ہوگئے ہیں اور جو کہتے ہیں 100 روز بہت کم ہیں، ہم اتنے کم دن میں کیا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں انہیں بتاتا ہوں نے ہم نے 100 دن میں کیا کرا، ہم نے پہلے تو مشرف کی چھٹی کی، پھر سوات سے طالبان کا قبضہ چھڑایا اور آزاد کیا اور پھر بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا، لیکن ان سے کوئی کام نہیں ہوتا سوائے انڈے اور مرغی کے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل عوامی پارٹی سمجھ سکتی ہے کٹھ پتلیاں نہیں، اگر کراچی میں آکر یہ 10 لاکھ گھر دینے والے 5 لاکھ افراد کا روزگار ختم کر جاتے ہیں تو ان کی عقل کہاں ہے، غریبوں کے حق پر ڈاکا ڈالنے پر غصہ آتا ہے، میرے حق پر ڈاکا ڈالنے کی تو ان کی ہمت ہی نہیں ہے، یہ اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام بند کردیں لیکن اس بار بھی ہم انہیں ہرائیں گے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ ‘دنیا میں اس طرح کے کئی لوگ آئے ہیں جو لائے گئے ہیں اور جب لائے گئے ہیں تو وہ سمجھتے تھے کہ وہ ہر کام اچھا کر سکتے ہیں، اگر میں اچھی حکومت چلا سکتا ہوں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں کرکٹ بھی اچھی کھیل سکتا ہوں، مجھے کرکٹ نہیں آتی مگر سیاست آتی ہے، سیاست کا تب پتہ لگتا ہے جب مشرف گھر پہنچ کر کہتا ہے کہ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کیا اور کیسے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ‘کسی نے مجھے کہا کہ آپ نے مشرف کے خلاف کارروائی نہیں کی، میں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ وہ زندہ رہے اور دیکھے کہ جس لہر کو وہ روکنا چاہ رہا تھا وہ آج تک زندہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کافی مذاق ہوچکا ہے، اب مذاق چھوڑ دیں، اگر آپ کی کاروباری برادری خوش نہیں ہے تو کیا سمجھتے ہیں باہر سے کوئی آکر پیسہ لگائے گا؟ آپ پیپلز پارٹی کو جیتنے کا موقع دیں میں آپ کو ملک کے اندر سے صنعتیں لگا کر دیتا ہوں، مجھے باہر کے پیسے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، باہر کا سرمایہ کار ایک ڈالر لگاتا ہے 10 ڈالر لے جاتا ہے۔
اندرون سندھ پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ‘اندرون سندھ پانی کا سنگین مسئلہ ہے، ہمیں صوبے کے عوام کو پانی فراہم کرنے کے لیے نئے اور جدید طریقے استعمال کرنے ہوں گے اور میں نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے۔