شہید جنرل اُستاد اسلم جان
تحریر۔ سنگت شیر جان بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
استاد اسلم بلوچ ویسے تو دیکھا جائے ایک نام ہے لیکن شہید اسلم بلوچ ایک نایاب کردار، ایک نظریہ، ایک سوچ کی مانند بلوچ قوم کے لیئے ایک مشعل ہے، بلوچ قومی تحریک میں جب بھی کٹھن وقت آتا ہے تو ایسے بہادر، نڈر جنگجو جنم لیتے ہیں اور ایک ایسے کردار کے ساتھ کے جو کسی کی تعریف کا محتاج نہیں ہوتے ہیں۔
آج اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو بلوچ قومی تحریک ایک دلدل میں پھنسا ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ ہم خود ہیں اور اس بات کو کوئی نہ سمجھ بھی مان لے گا کیونکہ آج ہم سب بکھرے ہوئے ہیں، دن بہ دن انتشار کی جانب جارہے ہیں اور یہ سب بلوچ لیڈروں سے لے کر ورکرو اور عوام سب کے سامنے واضح ہے۔
یہ بھی سچ ہے کہ کوئی مایوسی نہیں کیونکہ انقلاب اسی کا نام ہے کہ ہروقت ہر مصیبت ہر مشکل کو ایک انقلابی نظریئے کے مطابق کارکنوں کی یکجہتی سے حل کرنے کی کوشش ہورہاہے اور یقینی بات ہے۔
میں اکثر سوچتا ہوں کے اسی دور میں ہمیں یکجہتی کی بہت ضرورت ہے کیونکہ بغیر اتحاد اور یکجہتی کے سفر مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ یہ ایک قومی جنگ ہے اور قومی جنگ میں سب سے بڑا کردار آپ کی نسل قوم کی ہوتی ہے اور قومی جنگ نظریئے کے مطابق آگے جاتے ہیں۔
کبھی کبھی ایسے لوگ اس دنیا میں جنم لیتے ہیں کہ آپ کی سوچ و فکر دیکھ کر حیران ہوجاتے ہیں کہ انسان میں اتنی صلاحیت، اتنی طاقت کہاں سے آجاتی ہے اور یہ کیسے انسان ہوتے ہیں اور ان میں اتنی صلاحیت اتنی طاقت ہوتی ہے کہ ہم جیسے لوگ اس کے پاس رہ کر بھی اس ہستی کو نہیں پہچانتے ہیں۔ ان میں خدا کا ایک کرشمہ ہوتا ہے جو عام انسان کی سوچ و فکر سے بالاتر ہوتےہیں۔
شہیداستاد اسلم بلوچ ایک نام نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک سوچ، فکر بلکہ انقلاب کا نام ہے، اس کٹھن اور مشکل دور میں جو ہر کوئی اپنے مطابق بلوچ قومی جنگ کو توانائی دے رہا تھا اور بلوچ عوام کو دلاسہ دے رہاتھا. تو ایک ایسا بھی نام سامنے آیا جو استاد اسلم بلوچ ہے اور اس نام نے بلوچ قوم کو نہیں بلکہ بلوچستان کی جنگ کو اس قابل بنایا کے پاکستان سمیت چین اور دنیا کو باور کرایا کے بلوچ اپنی قومی بقا کی خاطر ہر قسم کی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
شہیداستاد اسلم بلوچ نے سب سے پہلے اپنے لخت جگر ریحان بلوچ کو قربانی کے لیئے مسکراہٹ کے ساتھ بھیجا. دالبندن میں چینی انجینیئرز پر فدائی حملہ کیا اور 3 ساتھی چینی کونسل خانے بھیجا۔
اس سے دشمن اتنا خوفزدہ ہوا کے اپنی پوری طاقت صرف استاد اسلم بلوچ کے اوپر لگادیا، لیکن یہ بے ضمیر دشمن اس بات سے واقف نہیں کے استاد اسلم بلوچ ایک نظریہ، ایک سوچ ہے اور سوچ کھبی نہیں مرتے، آج ہر بلوچ استاد اسلم بلوچ کے نظریات کو ایک مقصد سمجھ کر نبھاتا رہیگا، بلوچستان کی آزادی تک دشمن ہر وقت ہر جگہ استاد اسلم بلوچ پائیگا۔
دیبلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں ۔