اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے بنائے گئے منصوبوں سے ہی ہٹ گئی ہے جس کے تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولینڈ کے شہر کاساویسا میں دنیا بھر کے وفود ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ہونے والے سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے۔
اس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گواتریس نے وفود سے کہا کہ ہم اس ضمن میں نہ بہتر کام کر رہے ہیں اور نہ ہی اس کی رفتار بہتر ہے۔
اجلاس کے دوران انتہائی خطرے سے دوچار ممالک فیجی، نیپال اور نائیجیریا نے سی پی او 24 میں اپنے کیس کی درخواستیں دیں جس نے 2015 میں پیرس میں ہونے والے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اجلاس میں ان خطرات کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
پیرس ڈیل میں شریک وفود نے عالمی درجہ حرارت میں کمی لانے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا، جو گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی وجہ سے اس وقت 2 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جسے ممکنہ طور پر 1.5 ڈگر سینٹی گریڈ پر لایا جائے گا۔
دنیا کے 200 ممالک کو اب صرف 2 ہفتوں کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ اس عالمی مشق میں حصہ لینے سے قبل اپنے کام کے طریقہ کار کو وضع کریں۔
پولینڈ میں ہونے والے اجلاس میں دنیا کے ان ممالک کے وفود نے بھی شرکت کی تھی جن کا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا تناسب دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے۔
اجلاس کے دوران حیاتیاتی (جیواشم) ایندھن کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا اور بتایا گیا کہ اگر اس کا استعمال ترک نہ کیا گیا تو ماحول میں تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
پیرس میں ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں دنیا کی ترقی پزیر ممالک کو فنڈز دیں گی تاکہ وہ اپنے ماحول کو بھی سرسبز بنا سکیں۔
خیال رہے کہ عالمی بینک کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ دنیا میں موحولیاتی تبدیلی کو قابو کرنے کے لیے 25-2021 تک 2 سو ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔