اسلام آباد: امریکا کی جانب سے پاکستان کو مذہبی آزادی کی پامالی سے متعلق خصوصی تشویش کی فہرست میں شامل کرنے پر سینئر امریکی حکام کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے پر پاکستان کی جانب سے امریکی حکام سے شدید احتجاج کیا گیا ہے اور ایک احتجاجی مراسلہ بھی ان کے حوالے کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں اقلیتوں کو آئین کے مطابق تمام تر مذہبی آزادی ہے، امریکا مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو کیسے نظرانداز کرسکتا ہے، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہناہےکہ پاکستان کا امریکی اقدام پر مؤقف ہےکہ پاکستان کو اپنی اقلیتوں سے متعلق کسی سے لیکچر کی ضرورت نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام نے دفتر خارجہ کے حکام کو پاکستان کا احتجاجی مراسلہ اور حقائق کی ترسیل کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اعلان کیا گیا تھا کہ بین الاقوامی ایکٹ برائے مذہبی آزادی 1998 کے تحت پاکستان سمیت ایران، سعودی عرب، چین، تاجکستان، ترکمانستان، سوڈان، برما، اریٹریا اور شمالی کوریا کے نام مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر خصوصی تشویش والی فہرست میں شامل کیے جارہے ہیں، جس کا مقصد اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر دباؤ بڑھانا ہے۔
پاکستان نے مذہبی آزادی کی پامالی کے امریکی الزام پر مبنی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے ‘یک طرفہ’ اور ‘سیاسی جانبداری’ پر مشتمل قرار دیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ کی اس فہرست کے تحت پاکستان پر معاشی پابندیاں لگ سکتی تھیں، تاہم عالمی مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی سفیر سیم براؤن بیک کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان سے متعلق استثنیٰ جاری کردیا ہے، جس کے باعث پاکستان کو باعث تشویش ممالک پر عائد معاشی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔