بی ایس او کے مرکزی چیئرمین ظریف رند سمیت تمام لاپتہ افرادوں کے جبری گمشدگی کے خلاف میر یوسف عزیز مگسی پریس کلب جھل مگسی کے سامنے ایک پر امن احتجاج کیا گیا-
احتجاج سے بی ایس او کے چیئرپرسن بانک سعدیہ بلوچ نے خطاب کرتےہو ئے کہا کے بلوچ نوجوانوں کی اس طرح جبری گمشدگی ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے اور انکا مقصد بلوچ نوجوان کو پر امن سیاست اور تعلیمی اداروں سے دور رکھنا ہے بی ایس او بلوچ بلوچ نوجوانوں کی نرسری ہے نوجوانوں کی سیاسی تربیت کرتی ہے اور نوجوانوان کو پڑھنے لکھنے کا درس دیتا ہے-
سعدیہ بلوچ نے کہا کہ بی ایس او کی مرکزی قائدین کی اس طرح جبری گمشدگی کا مقصد بلوچ نوجوانوں کو ایک بار پر دیوار سے لگانے کی سازش ہے ہم اسکی مذمتت کرتے ہیں اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم کسی بھی طرح اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے اگر بی ایس او کے مرکزی قائدین کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم بہت جلد پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں پر امن احتجاج کی کال دینگے
انہوں نے مزید کہا جب تک ہمارے قائدین بازیاب نہیں ہونگے ہم کسی طرح بھی خاموش نہیں رئیں گے ،ہم تمام جمہوریت پسند اور دنیا کے تمام ترقی پسند تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کے بی ایس او کے مرکزی قائدین کی بازیابی کے لیے ہمارے ساتھ آواز اٹھائیں اور بی ایس او کے چئیرمین ظریف رند سمیت تمام مرکزی عہدے داروں کو بازیاب کرانے میں اہم کردار ادا کریں-
دریں اثناء دوسری جانب کوئٹہ میں بھی بی ایس او کی جانب سے لاپتہ افراد اور مرکزی عہدیداروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-
مظاہرین نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور طلباء کے جبری گمشدگی کے خلاف نعرے لگائیں اور مطالبہ کیا کہ بی ایس او کے مرکزی رہنماوں سمیت تمام لاپتہ افراد کو جلد بازیاب کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا دوسری صورت تمام شہروں میں مرکزی کال پر احتجاجی مظاہرے کرینگے
مقررین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے ہم سول سوسائٹی، طلباء اور انسان دوست تنظیموں کا شکر گزار ہیں جو ہمارے ساتھ شامل ہوکر لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھایا اور ہم امید کرتے ہیں کے لاپتہ افراد کی بازیابی تک ہمارے ساتھ آواز اٹھائینگے۔