بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان بیبرگ بلوچ نے میڈیا کوجاری کردہ تنظیمی پالیسی بیان میں کہاکہ گذشتہ روز بلوچ ریپبلیکن آرمی کی سینئر کمانڈ کونسل کا ایک اجلاس مقبوضہ بلوچستان میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں بلوچستان کی موجودہ سیاسی و مزاحمتی صورتحال اور مستقبل میں بلوچ قوم کو درپیش علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجز سمیت انتہائی برق رفتاری کے ساتھ تبدیل شدہ بین القوامی حالات خصوصا چین اور پاکستان کی بلوچ سرزمین پر دن بدن بڑھتے ہوئے عسکری پیش قدمی اور سعودی عرب کا بطور ایک فریق کھل کر سامنے آنے کا بغور جائزہ لیاگیا۔
اجلاس میں قبصہ گیر ریاست پاکستان اور چین کے خلاف موجودہ جاری و ساری مسلح جدوجہد کو ایک کامیاب سیاسی ذریعہ اور موثر حکمت عملی قرار دیکر قومی مسلح مزاحمت میں مزید شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیاگیا ۔
اجلاس میں خصوصا چین سامرج کی غیر فطری ریاست پاکستان کے ساتھ گوادر میگا پروجیکٹ و سیندک پروجیکٹ اور سی پیک جیسے متنازعہ استحصالی منصوبوں کے نام پر بلوچ وسائل و ساحل پر قبضہ اور لوٹ کھسوٹ کے ساتھ بلوچ نسل کشی میں براہ راست ملوث ہونے پر چینی انجینئرز اور خصوصا کراچی میں چینی قونصلیٹ پر بلوچ سربازاں وطن کے کامیاب حملوں کی مکمل حمایت کرتے ہوہے ایسے موثر اور کامیاب حملوں کو بلوچ قومی تحریک اور گوریلا جنگ کی بہتریں جنگی حکمت عملی قرار دیا گیا اور مزید ایسے قسم کی تسلسل کے ساتھ حملوں سے بلوچ قوم میں شعور و آگاہی کے ساتھ پورے دنیا کو یہ یقین ہوگا کہ اب بلوچ قوم خصوصا بلوچ نوجوان پاکستان سمیت چین اور دیگر بلوچ دشمن قوتوں سے اس وقت تک کوئی معاہدہ و سمجھوتہ اور نرمی کا برتاو نہیں کرینگے جب تک تمام بلوچ دشمن قوتیں بلوچستان سے اپنی انخلا کو یقینی بناکر اپنی استحصالی عزائم یعنی سرمایہ کاری کو ترک کردے۔
بیان میں کہاگیا کہ کیونکہ اس وقت چین برائے راست بلوچستان پر پاکستان کی غیرقانونی غیر اخلاقی اور غیرانسانی قبضہ کو مزید اپنی معاشی اور عسکری طاقت کے بل بوتے دوام بخش رہا ہے جو مکمل عالمی و انسانی اصولوں کی منافی ہے اور بلوچ قومی بقاء اور تشخص کو ختم کرنے کو سامان مہیا کرنے کی مترادف ہے لہذا بلوچ سرزمین اور بلوچ قوم کی بقاء دفاع تحفظ اور قومی آذادی کے حصول کے خاطر بلوچ قوم پہلے بھی پاکستان اور چین کی عالمی انسانی اور اخلاقی مسلسل خلاف ورزیوں اور ہٹ دھرمیوں کو مدنظر رکھ کر آخری حد تک جا چکا ہے اور آئندہ بھی آخری حد تک جانے کو تیار ہیں۔ اب بلوچ قوم کے جانثار فرزند بلوچ قومی بقاء کو فنا کی سرحدوں پر دیکھتے ہوئے قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہر سطح کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔
اجلاس میں چین اور پاکستان کے خلاف بلوچ وطن کی آزادی کیلے برسرپیکار تمام بلوچ آذادی پسند تنظیموں سے اتحاد و اتفاق اور اشتراک عمل کو وقت کا اہم تقاضہ قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا بی آر اے بلوچ قومی آزادی کی حصول کے خاطر ہر ممکن حد تک باقی آزادی پسند قوتوں کے ساتھ عملاء ایک ساتھ ہوکر دشمن کے خلاف سرگرم عمل ہوگا تاکہ اس قومی آزادی کی جنگ کو آگے حقیقی و فکری بنیادوں طورپر ایک قومی فوج کی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کرکے اپنی منزل کی طرف لیجانا ہوگا ۔
اجلاس میں کہا گیا قومی آزادی کی جدوجہد فردی بنیاد اور فردی فیصلوں کے متحمل نہیں ہوسکتا بلکہ فکری و نظریاتی بنیادوں سے لیس ہوکر ادارتی اور تنظیمی شکل میں کامیابی و ترقی حاصل کرکے اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا اور اسی شعور و سوچ کی بنیادوں پر مسلسل و سیر حاصل بحث و مباحثوں کے بعد تنظیم کے سنڑل کمانڈ کونسل کے ذمہداران نے تنظیم کو اداراتی شکل میں استوار کرنے کی خاطر مختلف اعلی سطح سے لیکر نچلی سطح تک تنظیمی اسٹریکچر تشکیل دینے کی عمل کو بھی حتمی شکل دیکر آئندہ نئے حکمت عملی کے تحت اپنی مسلح کارروائیوں میں شدت پیدا کرینگے۔
اجلاس میں باقاعدہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مخالفانہ سیاسی رویوں کو ترک کرکے صرف اپنی قومی عمل اور قومی کردار سے ثابت کرنا ہوگا اور اپنا تمام تر توجہ دشمن اور اپنی کام اور قومی ذمہداریوں پر ہونا چاہیے۔