کوئٹہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جئیند بلوچ کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرہ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کال پر بی ایس او کے مرکزی سینئر جوائنٹ سیکریٹری جیئند بلوچ کی اغواء نما گرفتاری کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جسمیں نوجوانوں سمیت جیئند بلوچ کے لواحقین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین نے جیئند بلوچ کی جبری گمشدگی کی بھرپور مذمت کی اور انکے والد و بھائی سمیت باحفاظت بازیابی کا پرزور مطالبہ کیا۔
جیئند بلوچ کی بہن نے مظاہرے میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ان کا بھائی بے قصور ہے فورسز نے آدھی رات کو جیئند بلوچ کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے والد عبدلقیوم بلوچ اور چھوٹے بھائی حسنین بلوچ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئے جوکہ تاحال لاپتہ ہیں۔
لاپتہ جیئند بلوچ کی ہمشیرہ نے کہا. کہ ہمیں نہیں معلوم انہیں کیوں لے جایا گیا وہ کہاں اور کس حال میں ہیں جیئند بلوچ بہاالدین زکریہ یونیورسٹی ملتان کے سٹوڈنٹ اور حسنین بلوچ میٹرک کے طالب علم ہیں جبکہ میرے والد عبدلقیوم بلوچ سرکاری ملازم-
احتجاجی مظاہرے میں بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی ایس او کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری جیئند بلوچ کی ان کے گھر سے اغوا نما گرفتاری بلوچستان کے پرامن سیاسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور کہا کہ طلبہ اداروں اور باقی ماندہ بلوچستان میں پرامن سماجی و سیاسی ماحول کیلئے جدوجہد کرنے والے طلبہ کو اس طرح دیوار سے لگانا پورے سماج کو تاریک کھائی میں پھینکنے کے مترادف ہے اور یہ مہذب دنیا و انسانی حقوق کے علمبردار قوتوں کے اوپر سوالیہ نشان ہے۔
چیئرمین ظریف رند نے مزید کہاکہ بی ایس او ایک پرامن طلبا تنظیم ہے جو طلبا کے جمہوری حقوق کیلئے سرگرم عمل ہے اور بلوچستان کے پرانتشار حالات میں امن کا پرچم بلند کیئے ہوئی ہے جیئند بلوچ سمیت آئے روز طلبہ کی جبری گمشدگی نوجوانوں کو خطرناک انتہاوں کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے جسکی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور سیاسی میدان کو قطعی طور پر ضائع ہونے نہیں دینگے ہم اپنے ساتھی کی باحفاظت باذیابی کیلئے ہر ممکن طریقے سے اپنا جمہوری احتجاج ریکارڈ کرتے رہینگے مقتدرہ اعلی ہماری فریاد سنے اور جیئند بلوچ کی رہائی کو یقینی بنائیں۔
آخر میں انہوں نے کہاکہ جیئند بلوچ کی باحفاظت بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا اور اسے ملک کے تمام بڑے شہروں تک وسعت دیا جائے گا۔