بلوچستان کو تفویض کردہ 31 فیصد ملازمتوں کی آسامیاں تا حال خالی ہیں

251

 وفاقی حکومت کے زیر انتظام سال 2009 کے ایک پیکج کے تحت صوبہ بلوچستان کو تفویض کردہ 31 فیصد ملازمتوں کی آسامیاں تا حال خالی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے تقریباً 13 ہزار ایک سو 18 آسامیوں پر صوبے کے مختص کوٹے کے تحت بلوچستان سے امیدواروں کی بھرتیوں کا عندیہ دیا تھا جس پر جون 2018 تک 9 ہزار 23 افراد ہی بھرتی ہوسکے جبکہ 4 ہزار 95 آسامیاں اب بھی خالی ہیں یا ان پر بھرتی کا عمل جاری ہے۔

واضح رہے کہ 12 فروری 2007 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے وفاقی ملازمتوں میں صوبہ بلوچستان کا کوٹہ 3.5 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردیا گیا تھا جس پر عملدرآمد ’آغازِ حقوقِ بلوچستان پیکج‘ کی دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد نومبر 2009 سے شروع ہوا تھا۔

تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق اب بھی وفاقی حکومت میں 50 میں صرف 8 محکمے ایسے ہیں جہاں بلوچستان کے لیے مختص 6 فیصد کوٹے کے تحت تفویض کردہ تمام آسامیوں بھی بھرتیاں کی گئیں۔

حالیہ صورتحال کے مطابق زیادہ تر محکمے اور وزارتیں اس وقت آسامیوں کی بھرتیوں کے مختلف مراحل میں ہیں لیکن کچھ وزارتوں نے عملدرآمد کے حوالے سے سہ ماہی رپورٹ جمع نہیں کروائی۔

دوسری جانب جن محکموں میں بلوچستان کو تفویض کردہ آسامیوں پر بھرتی کی صورتحال سب سے خراب ہے ان میں وزارت کامرس، صنعت و پیداوار، محکمہ ڈاک، ریلوے، ٹیکسٹائل انڈسٹری، پانی و بجلی اور فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت پانی و بجلی نے صرف 29 فیصد یا 350 آسامیوں پر بھرتیاں کیں جبکہ صوبے کے لیے مختص آسامیوں کی تعداد ایک ہزار ایک سو 39 تھی۔

اس طرح ٹیکس کے ادارے نے 46 میں 15، محکمہ ریلوے میں بلوچستان کے لیے مختص 87 آسامیوں میں سے 40، پاکستان پوسٹ میں 582 میں سے 215 آسامیوں پر بلوچستان سے بھرتی کی گئیں جبکہ 367 آسامیاں خالی ہیں۔

اسی طرح وزارت صنعت میں بلوچستان کے لیے 893 آسامیاں مختص ہیں جس میں سے محض 299 ملازمتیں دی گئیں، ایف بی آر میں 354 آسامیوں کے باوجود صرف 41 فیصد یا ایک سو 46 ملازمتوں کے لیے صوبے سے بھرتیاں کی گئیں۔

دوسری جانب وزارت کامرس میں مختص شدہ 78 آسامیوں میں سے صرف 46 فیصد یعنی 36 آسامیوں پر بھرتیاں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان کے لیے مختص آسامیوں میں گریڈ 17 سے 22 کی آفیسر سطح کی ایک ہزار 5 سو 25 آسامیوں میں سے ایک ہزار 92 پر بھرتی کی گئیں جبکہ 4 سو 35 افسران کی نشستیں خالی ہیں۔