لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ کے انتہائی سرد موسم میں اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پُرامن اور جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں لیکن پھر بھی پاکستانی میڈیا مکمل طورپر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے – بی آر ایس او
بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین ریحان بلوچ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے بین الاقوامی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، کیونکہ پاکستانی سیاسی اور نام نہاد جمہوری ادارے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے مکمل طورپر بے بس اور بے اختیار ہیں۔
ریحان بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ نام نہاد پاکستانی جمہوری اداروں سے ایک دہائی سے زاہد عرصے میں حل نہیں ہوسکا تو آگے بھی ان سے امیدرکھنا وقت ضائع کرنے جیسا ہے، کیونکہ پاکستان میں جمہورے ادارے برائے نام ہیں حقیقتاََ ان اداروں کے پیچھے وردی والے آپریٹ کر رہے ہوتے ہیں اور عسکری اداروں کے سامنے پاکستان کے نام نہاد جمہوری ادارے مکمل بے اختیار اور بے بس ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کئی ہفتوں سے جاری لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج میں موجودہ کٹ پتلی حکومت کا ایک بھی نمائندہ اب تک نظر نہیں آیا، یہا لوگ اپنے آقاوں کے احکامات پر عمل کرتے ہیں اور لاپتہ افراد کا مسئلہ برائے راست ان کے آقاوں سے جڑا مسئلہ ہے جس پر بات کرنے سے ان کی وفاداریوں پر شک کیا جاسکتا ہے اسی لیے یہ لوگ مکمل خاموش ہیں، اور ان سے امیدیں لگانا بھی فضول ہے کیونکہ پورا بلوچستان جانتی ہے کہ موجودہ حکومت بلوچوں کی نمائندہ نہیں بلکہ عسکری اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ہے۔
بی آر ایس او کے چیئرمین نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ کے انتہائی سرد موسم میں اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پُرامن اور جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں لیکن پھر بھی پاکستانی میڈیا مکمل طورپر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔ بلوچوں کے ساتھ ظلم کی یہ داستانیں تاریخ میں رقم ہورہی ہیں۔ کیمپ میں موجود بچے تمام مظالم کو دیکھ رہے ہیں محسوس کر رہے ہیں۔ پاکستانی عسکری ادارے بلوچوں کی ایک ایسی نسل تیار کر رہے ہیں جن کے دلوں میں موجودہ نسل سے کئی گناہ زیادہ پاکستان کے خلاف نفرتیں ہونگیں۔
ریحان بلوچ نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد سمیت بلوچستان کے دیگر مسائل کے حل کے لیے بین القوامی اداروں کو آگے بڑھتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے وگرنہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال مزید ابتر ہوگی۔ بین الاقوامی اداروں کی مداخلت سے ہی پاکستانی عسکری اداروں کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کوئٹہ میں موجود بی آر ایس او کے تمام کارکنان اور زمہ داران کو تاقید کی ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کا بھرپور ساتھ دیں اوران کی ہر ممکن مدد کریں اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے لاپتہ افراد کے مسئلے کوجتنا زیادہ ہوسکے اجاگر کریں۔