پاکستانی فورسز روزانہ بُل شیر جیسے بزرگوں کی پگڑی اچھال کر ہماری غلامی مزید عیاں کرتے ہیں۔ رہنما بی این ایم
بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں جاری مظالم پر اپنے اظہارات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج اور پیراملٹری فورسز بشمول آلہ کار اور پراکسی انسانیت کی تذلیل میں مصروف ہیں گزشتہ دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہوئی جس میں مشکے ضلع آواران کے باشندے بُل شیر کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے بندوق کی نوک پر پاکستان اور پاکستان آرمی کہلوانے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں جبکہ پیران سالہ شخص پاکستان آرمی کے بجائے اللہ نذر زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے۔ اسی پاداش میں اوباش ریاستی کارندے بُل شیر بلوچ پر شدید تشدد کرکے، ان کی پگڑی اچھال کربے عزتی کرتے ہیں۔ ہمارے بزرگوں کی تذلیل ہماری غلامی کو مزید مضبوط کرتاہے اور ایسے کوشش بلوچ کو قابض کے خلاف مزید توانائی اور جذبہ فراہم کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو بلوچستان میں پاکستان کے مظالم جنگی جنون اور انسانیت کے تذلیل کی ایک فیصد بھی نمائندگی نہیں کرتاہے کیونکہ دنیاکے نظروں سے اوجھل بلوچستان میں روزانہ انسانی اقدارسے محروم فورسز کے ہاتھوں بلوچ کی تذلیل کے واقعات رونما ہوتے ہیں اورشاذو نادر کوئی منظرعام پر آجاتاہے ۔ بُل شیر کے ساتھ یہ پہلا توہین آمیز واقعہ نہیں ہے پاکستانی فوج کے ہاتھوں بزرگ بلوچ کے جوانسال فرزند جلال جا ن شہید ہوئے ہیں ۔فوج نے ان کے مال مویشی لوٹ کر انہیں نان شبینہ کا محتاج بنادیا اور بلآخر انہیں آبائی گاؤں گجلی سے بے دخل کیاگیا لیکن تمام مظالم نے انہیں پاکستانی جبرکے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور نہیں کیا۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ جس طرح بلوچستان کو زبردستی پاکستان کا حصہ بنایا گیا اسی طرح لوگوں کے دل و دماغ میں بھی بندوق کے زور پر پاکستان اور اس کی ثقافت کو ٹھونسنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں طاقت کے زور پر دل و دماغ پر قبضہ نہیں کیا گیا ہے۔ چونکہ بلوچ قوم ایک جداگانہ شناخت و ثقافت کا مالک ہے اور پاکستان کی ثقافت و رہن سہن اور طور طریقوں سے کوسوں دور کوئی رشتہ نہیں ہے تو ایسے میں بلوچ قوم کو زبردستی غلام رکھ کر ان کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ انسانیت کی تذلیل ہے۔ اس پر ہر ذی شعور شخص، عالمی اداروں اور مہذب ممالک کو اقدامات اُٹھا نے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر بلوچ قوم کے ساتھ روا رکھی جانے والی یہ سلوک ایک لاوا بن کر پھوٹے گی جو پہلے ہی پاکستان سے نفرت سے بھری پڑی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بلوچ ایک زندہ قوم ہے اور اپنی بقا کیلئے جدو جہد سے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی حالیہ دل دُکھانے والا واقعہ جس میں ایک شہید کے بزرگ والد کی تذلیل بلوچ قوم کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ بندوق کی نوک اور شدید تشدد بھی بُل شیر جیسے انسان کو کمزور نہیں بلکہ وہ اپنی دل کی بات زبان پر لاکر پاکستان کی تعریف کے بجائے بلوچستان اور بلوچ قومی رہبر ڈاکٹر اللہ نذر کا نام لیتے رہے۔ پاکستان سے ہر وقت اسی طرح کے غیر انسانی افعال کی توقع رکھنا چاہیے مگر عالمی برادری کا پاکستان کے بارے میں روزانہ تبدیل ہوتی موقف سمجھ سے بالا تر ہے۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے آخر میں کہا کہ آج سولہ دسمبر ہے اسی دن وحشی پاکستان سے بنگالیوں نے اپنی سرزمین آزاد کرکے ایک آزاد اور علیٰحدہ شناخت کا مالک بن گئے۔ آج ان کی ریاست نے جنگی جرائم کیلئے ٹریبونل قائم کئے ہیں جس میں پراکسی اور مذہبی تنظیموں کو ان کے گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ ہم بنگالیوں کو سولہ دسمبر فتح کے دن مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بلوچستان کا ساتھ دیکر مشترکہ دشمن کے خلاف اکھٹا ہوکر اس ناسور سے چھٹکارا دلانے میں کردار ادا کریں گے۔ آزاد بلوچستان میں جنگی جرائم میں ملوث افراد کو ضرور سزائیں ملیں گی۔