ایران کے عرب اکثریتی شہر ‘الاھواز’ میں احتجاج مسلسل 38 روز میں جاری ہے۔
دوسری جانب ایرانی پولیس نے مظاہرین پر حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور کم سے کم 28 مزدوروں کو حراست میں لے لیا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے الاھواز میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ایرانی پولیس کےہاتھوں پرتشدد حربوں کے استعمال کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں۔
اس موقع پر الاھواز کے ایک مرکزی بازار میں مظاہرین کو احتجاج کرتے اور ان کا محاصرہ کیے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
الاھواز کی فری لیبریونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کریک ڈائون میں کم سے کم 28 مزدوروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار کئے جانے والے شہریوں کی شناخت میثم علی قنواتی، عیسیٰمرعی، امین علوانی، مرتضیٰ اکبریان، طارق خلفی، مسعود عفری، جعفر سبحانی، مصطفیٰ عبیات، غریب حویزاوی، کریم صیاحی، حامد باصری، حافظ کنعانی،حامد جودکی، حسین دائودی، کاظم حیدری، یاسر ابراہیمیان، مجید جنادلہ، کوروش اسماعیلی، علی عقبا، محسن بلوطی، محمد پور حسن، محسن بہباتی، سید حبیب طباطبائی، جاسم رومزی، علی اتمامی، سید علی جواد پوری اور عبدالرضا دستی کے ناموں سے کی گئی ہے۔