بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ فیصلہ افغانستان سمیت پورے خطے کو پاکستان کی دہشت گردی اور توسیع پسندانہ عزائم کی بھینٹ چڑھائے گا اور امریکی فوجوں کے انخلا ء سے پاکستان کے آلہ کار پراکسیوں کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوگا اور تاریخ اس فیصلے کو روسی انخلاء سے موازنہ کرکے اسے امریکی شکست سے تعبیر کرے گی۔ امریکی موجودگی طالبان پر دباؤ ڈال سکتی ہے بصورت دیگر وہ نوے کی دہائی کی طرح اقتدار کا مالک بننا چاہتے ہیں جو کسی بھی طرح سے پرامن افغانستان کے حق میں بہتر نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جانب سے امریکی فیصلے کی حمایت پاکستانی عزائم کا عندیہ ہے کہ وہ طالبان کی سرپرستی جاری رکھ کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں آج بھی پاکستان وہی خواب دیکھ رہا ہے جو روس کے خلاف جہاد کے نتیجے میں روس کی شکست سے ہوا اور پاکستان کو افغانستان کی قسمت سے کھیلنے کا موقع ملا اور پختونوں کی عظیم سرزمین طالبان، القاعدہ سمیت کئی بنیاد پرست گروہوں کی جنت بن گئی۔ انخلاء سے قبل یہاں امریکہ کو پاکستان کا کردار یاد رکھنا چایئے بصورت دیگر امریکہ کی پوزیشن روس سے بھی بدتر ہوگی۔ پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد پاکستان کی دوغلی پالیسیوں کے سبب خود امریکہ کے خلاف ہی استعمال ہوئی۔ گوکہ اس سال کے شروع میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈالنے اور امداد کی بندش کا اعلان کیا مگر پاکستان سے یہی توقع جاری رکھی کہ وہ طالبان کو لگام دینے یا خطے میں امن کیلئے مثبت کردار ادا کرے گا۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی واضح اور مستقل نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان و خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں ہوگا۔ پاکستان ایک کمزور افغانستان کا متمنی ہے جبکہ خطے میں پائیدار امن و خوشحالی پاکستان کے زیر قبضہ بلوچ سمیت مختلف محکوم اقوام کی علیحدہ تشخص اور آزادی ہی سے ممکن ہے۔ امریکی پالیسیوں میں بلوچ، سندھی اور پشتون جیسی محکوم قوموں کی تحریکوں کی حمایت ہی خطے کو پاکستان کے شر سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور خطے اور دنیا کی تاریخ میں نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ پاکستان کا اس جغرافیہ میں وجود نہ صرف بلوچ قوم کیلئے نقصان دہ ہے بلکہ عالمی امن میں بھی رکاوٹ ہے۔
قوم پرست رہنما نے کہا کہ اسامہ بن لادن، ملا عمر اور ملا اختر منصور جیسے کئی عالمی مطلوب دہشت گردوں کی پاکستان میں موجودگی اور محفوظ پناہ گاہیں عالمی طاقتوں کی پالیسیاں تبدیل کرنے کیلئے کافی تھیں مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ اس کے بجائے پاکستان جیسی دہشت گرد ریاست کو امداد کی رسائی، فوجی ساز و سامان کی فراہمی جاری رہی۔ یہ بات بھی امریکی اداروں کے علم میں ضرور ہوگی کہ امریکی ہتھیار بلوچ نسل کشی میں استعمال ہو رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کا مضبوط وجود بلوچ نسل کشی کو جاری رکھنے کا اعلامیہ ہے۔ اس میں امریکہ سمیت تمام عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق کے اداروں کو اپنا کردار ادا کرکے بلوچ نسل کشی کو روکنے اور بلوچستان کی آزادی کی حمایت کرنی چاہئے۔