اسلم بلوچ کے کردار کے اعتراف میں انہیں تنظیم کے اعلیٰ ترین اعزاز “جنرل” سے نوازا جاتا ہے – بی ایل اے

1663

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کے بانی رہنماؤں میں سے ایک اور سینئر کمانڈ کونسل کے رکن  اسلم بلوچ اور ساتھیوں کی شہادت کے بعد تنظیم کے سینئر کمانڈ کونسل اور ذیلی ادارے آپریشنل کور کمیٹی کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا اور موجودہ صورتحال کا بغور جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں تنظیمی امور کا جائزہ لیتے ہوئے متعدد اہم فیصلے کیئے گئے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ساتھیوں کی شہادت کے بعد سے تنظیمی امور معمول کے مطابق چلیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ  اسلم بلوچ اور تنظیم کے دوسرے اہم ساتھیوں کمانڈر کریم مری عرف رحیم، تاج محمد مری عرف سردارو، اختر بلوچ عرف رستم، سنگت امان اللہ عرف صادق بلوچ اور سنگت بابر مجید عرف فرید بلوچ کی شہادت یقیناً تنظیم کیلئے ایک بہت بڑا نقصان ہے لیکن تنظیم کے ادارہ جاتی ہیت کی وجہ سے تنظیم قیادت کی سطح پر کسی بحران کا شکار ہوئے بغیر اپنی کارروائیاں اور تنظیمی امور معمول کے مطابق بڑھا رہی ہے۔ بی ایل اے میں با صلاحیت اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل دوستوں کی ایک کھیپ تیار ہے، جو تنظیمی امور کو بلا رخنہ جاری رکھنے کی مکمل اہلیت رکھتے ہیں۔ اس امر کا سہرہ  اسلم بلوچ کے سر سجتا ہے، جنہوں نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، تنظیم کو شخصی بنیادوں پر چلانے کے بجائے مضبوط اداروں کو پروان چڑھایا اور ساتھیوں کی تربیت کرتے رہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ  اسلم بلوچ بی ایل اے کے ابتدائی ساتھیوں میں سے ایک تھے، وہ 1995 سے قبل ہی تنظیم کا حصہ بنے اور پورے بلوچستان میں تنظیمی نیٹورک کو پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ آپ کا شمار تنظیم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔  اسلم بلوچ اپنے خداداد قائدانہ و عسکری صلاحیتیوں کی وجہ سے تنظیم کے ایک اہم کمانڈر ثابت ہوئے، انہوں نے بولان کا کمانڈ سنبھالتے ہوئے، اسے بلوچوں کے ناقابلِ تسخیر قلعے میں ڈھال دیا اور بعد ازاں وہ بی ایل اے کے اعلیٰ ترین ادارے سینئر کمانڈ کونسل کا حصہ بنے اور ایک رہنمایانہ کردار ادا کرتے رہے۔

اسلم بلوچ نے ایک عسکری کمانڈر کی حیثیت سے بلوچ مزاحمت کو نئی جہتیں بخشیں اور اپنے کامیاب جنگی حکمت عملیوں کی وجہ سے دشمن پر کاری ضربیں لگاتے رہے۔ بی ایل اے مجید بریگیڈ کا قیام، فدائیوں کی تربیت اور دشمن پر فدائی حملے ان ہی کے جنگی حکمت عملیوں کا حصہ ہیں۔ آپ صرف ایک عسکری رہنما نہیں تھے بلکہ ایک سیاسی مدبر کی حیثیت سے عالمی و علاقائی حالات پر باریک نظر رکھتے تھے اور رہنمائی کرتے تھے اور ایک دانشور کی حیثیت سے اپنا قلم بھی قوم کو جگانے اور نوجوانوں کی تربیت کیلئے استعمال کرتے تھے۔

بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل اور آپریشنل کور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ  اسلم بلوچ کے اس ناقابلِ فراموش کردار کے اعتراف میں انہیں تنظیم کے اعلیٰ ترین اعزاز “جنرل” سے نوازا جاتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دشمن کے اس بزدلانہ حملے میں تنظیم کے ایک کمانڈر کریم مری عرف رحیم بھی شہید ہوئے۔ کریم مری 2003 سے تنظیم کا حصہ تھے۔ آپ نے تحریک و تنظیم کے استحکام کیلئے نمایاں کردار ادا کیا اور خاص طور پر کوہستان مری کے محاذ پر دشمن کے خلاف قیادت کی۔ کمانڈر کریم مری 2012 کو خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء بھی ہوئے تھے اور شدید تشدد کا نشانہ بنے تھے لیکن آپکے بہترین رازداری کی وجہ سے آپ رہا ہوئے اور رہائی کے بعد بھی آپ اپنے مقصد سے نہیں ہٹے اور بدستور اپنا جدوجہد جاری رکھا۔ کریم مری ایک مخلص اور نڈر ساتھی تھے، تنظیم کے استحکام میں آپکا کردار قابلِ تقلید ہے۔

کریم مری کی تنظیم اور قوم کےلئے خدمات کے بدلے بی ایل اے انہیں ” سگار بلوچ ” کے اعزاز سے نوازتی ہے۔ بی ایل اے اس سے قبل بہادری و جرائت کی علامت ” سگار بلوچ ” کا خطاب امیر بخش لانگو اور ماما مہندو مری کو نواز چکی ہے۔

تاج محمد مری عرف سردارو تنظیم کے اہم ساتھیوں میں سے ایک رہے ہیں، آپ 2003 سے بولان اور ناگاہی کے محاذ سے دشمن کے خلاف جدوجہد کررہے تھے۔ اپنے پیشہ ورانہ صلاحیتوں، ذہانت اور مخلصی کی بنیاد پر آپ کا شمار تنظیم کے نمایاں ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ آپ نے مختلف محاذوں پر بہادری اور شجاعت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ سنگت تاج محمد مری کے قومی خدمات تاریخ میں ہمیشہ سنہرے الفاظ سے یاد رہیں گی۔

سنگت اختر بلوچ عرف رستم 2003 میں تنظیم میں شامل ہوئے اور 2008 تک مستونگ و کوئٹہ کے شہری نیٹ ورک میں فرائض سرانجام دیتے رہے اور پھر کوہلو، ناگاہو اور بولان کے محاذوں پر دشمن کے خلاف برسرپیکار رہے۔ سنگت اختر بلوچ تنظیم کے اہم معرکوں کا حصہ رہے ہیں اور جانفشانی سے لڑتے ہوئے بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔

سنگت بابر مجید عرف فرید 2012 سے تنظیم کا حصہ رہے اور قلات کے محاذ پر اپنے خدمات سرانجام دیں۔ اپنے صلاحیتوں کی بنیاد پر بہت کم وقت میں نمایاں مقام حاصل کی۔ فرید بلوچ بی ایل اے کے میڈیا ونگ کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے ایک فدائی تھے اور شہادت سے قبل اپنے آخری مشن کی تیاریوں میں تھے۔ سنگت بابر مجید کی شہادت ان کے فدائی عمل کا نتیجہ ہے، انہوں نے جنرل اسلم بلوچ پر حملے کے وقت خود کو ڈھال بناکر جنرل اسلم بلوچ سے لپٹ گئے تاکہ قربان ہوکر جنرل اسلم بلوچ کو اس حملے میں نقصان سے بچایا جاسکا، جسکی وجہ سے آپ موقع پر شہید ہوگئے۔

سنگت امان اللہ عرف صادق بلوچ بھی 2012 سے بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کررہے تھے اور قلات کے محاذ پر خدمات سرانجام دے چکے تھے۔ آپ بی ایل اے کے انٹیلیجنس ونگ کا حصہ تھے اور آپ کی بہترین انٹیلجنس کی وجہ سے بہت سی اہم کاروائیاں ممکن ہوئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تنظیم کا “آپریشنل چَین” بلا تعطل معمول کے مطابق کام کررہا ہے اور ہماری کاروائیاں مزید شدت کے ساتھ جاری رہیں گی۔ ہم ایک بار پھرچین جیسے توسع پسند قوتوں اور سرمایہ کاروں کو تنبیہہ کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان ایک جنگ زدہ خطہ ہے۔ یہاں بلوچوں کی مرضی و منشاء کے بغیر اور بلوچستان کی مکمل آزادی تک کسی معاہدے کو کوئی قانونی و اخلاقی حیثیت حاصل نہیں، لہٰذا وہ بلوچستان میں کسی سرمایہ کاری اور بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ سے باز رہیں ورنہ وہ بھی ہمارے نشانے پر ہونگے۔