اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئرفری لانس صحافی محمد مدثر مسلح افراد کے ہاتھوں اغواء
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئرفری لانس صحافی محمد مدثر کو مبینہ طور پر خفیہ اداروں کے مسلح اہلکاروں اغواء کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سےرکھنے والےمحمد مدثر فری لانس جرنسلٹ ہیں جو بی بی سی کے انٹر نیشنل ڈیسک کے لیے بھی کام کرتے ہیں، میڈیا پر پابندی کے باعث ان کے اغواء کی رپورٹ منظر عام پر آنے نہیں دی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق محمد مدثر کوگزشتہ روز دفتر جاتے ہوئے مسلح افراد نے اغواء کرنے کے بعد لاپتہ کردیاتھا ،اغواء کاروں کے متعلق خیال کیا جارہا ہے کہ وہ پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکار تھے۔
محمد مدثر کی گرفتاری کی خبر پاکستانی میڈیا سمیت خود اس کے ادارے بی بی سی نے بھی میڈیا پر فوج کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کے باعث کل کردی تھی۔
اطلاعات کے مطابق محمد مدثر کو اغواء کے اڑتالیس گھنٹے کے بعد رہا تو کردیا گیا مگر ان کی صحافتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی اور انہیں غیر اعلانیا ں طور پر ان کے گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں میڈیا پر فوج اور ملک کے انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے شدید قسم کی پابندیاں عائد ہیں۔ صحافتی حلقوں کا یہ اندازہ ہے کہ اس سے قبل میڈیا پر کبھی اتنی سخت نوعیت کی پابندی نہیں تھی۔
دوسری جانب پاکستانی فوج کی تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا کو سخت ہدایات دی ہیں کہ پاکستان میں اگلے چھ مہینوں کے دوران انسانی حقوق کی پامالی اور فوج کی طرف سے تشدد یا شہریوں کے خلاف کاروائی سے متعلق کوئی خبر شائع اور نشر نا کی جائے۔
واضح رہے اس وقت میڈیا پر سنسر شپ اور پابندی کے لحاظ سے پاکستان بظاہر دنیا کے بدتریں ممالک میں سرفہرست ہے تاہم اس سنسر شپ اور پابندی کی خبر بھی سنسر شپ کے سبب آشکار نہیں ہوتی۔