اُستاد اسلم بلوچ و ساتھیوں کو خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں – گہرام بلوچ
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے استاد اسلم بلوچ کو خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلم بلوچ و ساتھیوں سردرو عرف تاجو، کریم مری، سنگت اختر، فرید بلوچ اور صادق بلوچ کی شہادت ایک عظیم سانحہ ہے۔ یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ہم انہیں بہترین خدمات اور قربانی پر خراج تحسین کے ساتھ عہد کرتے ہیں کہ ہم پاکستان سے ان کا بدلہ آزاد بلوچستان کے حصول کی شکل میں لیں گے۔ اسلم بلوچ کی بلوچ قوم اور بی ایل اے کیلئے خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ وہ ایک بے لوث ساتھی، رہبر، جنگجو، کثیرالجہت خصوصیات کے مالک تھے۔ انہی خصوصیات، محنت اور لگن کی بنا پر وہ تمام تنظیموں میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ ان سے اختلاف رکھنے والے بھی اس کے کردار سے منکر نہیں۔ اپنی ویژن، دوراندیشی اور مدبرانہ فکر و فلسفے کی بدولت وہ بلوچ لبریشن آرمی میں ایک اہم مقام حاصل کرچکے تھے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ یہ استاد اسلم بلوچ کی دوراندیشی اور قومی آزادی کے وسیع تر مفاد کے لئے کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ آج بلوچ راجی آجوئی سنگر(براس ) وجود میں آچکا ہے۔ بی ایل ایف اور بی ایل اے کا اتحاد استاد اسلم بلوچ کے کوششوں کی مرہون منت ہے۔ بعد میں بی ایل ایف، بی ایل اے اور بی آر جی کا بلوچ راجی آجوئی (براس)کی تشکیل میں شہید استاد اسلم بلوچ نے نمایاں کردار ادا کیا۔ براس جیسے اتحاد نے بلوچ قوم میں امید کی ایک لہر پھونک دی۔ آزادی پسندتنظیموں کی اتحاد پاکستان ،پاکستان کے سامراجی اتحادی چین ،بلوچ قوم کے استحصال میں مصروف پارلیمانی پارٹیوں سمیت مختلف عناصر کو انتہائی ناگوارگزرا۔
انہوں نے کہا کہ استاد اسلم کی جس طرح شہادت ہوئی اور جس جشن کا سماں پاکستان اور اس کی میڈیا میں دیکھا گیا وہ اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ پاکستان اپنی دہشت گردانہ پالیسیوں کے ذریعے کسی بھی علاقہ و ملک میں اپنے سیاہ کارنامے انجام دینے میں عار نہیں سمجھتی اور پاکستانی ریاست سے بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدارکی پابندی کا توقع خودفریبی کے سمندرمیں ڈوبنے کے مترادف ہے۔ اسی طرح عالمی برادری بھی اسی دھوکے میں نہ رہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف پاکستان خود ہی کارروائی کرے گی کیونکہ پاکستان کی تاریخ، کردار وعمل یہ عیاں کرچکے ہیں کہ خطے میں سب سے بڑا دہشت گرد پاکستان ہے اور دہشت گردی کی برآمد ریاست کی بنیادی پالیسی اور کاروبار بن چکا ہے۔ نائن الیون کے بعد ہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ملنے والی امداد بلوچ قوم اور ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے لیکن عالمی برادری اس کا ادراک کرنے میں ابھی تک ناکام ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ استاد اسلم سمیت تمام بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم عالمی اصولوں کے مطابق قبضہ گیریت کے خلاف قومی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ میں ہم نے پہلے بھی اپنے کئی اعلیٰ کمانڈر سمیت سینکڑوں سپاہی قربان کردیئے ہیں اور قربانیوں کا یہ تسلسل مادروطن کی آزادی تک جاری رہے گا۔
گہرام بلوچ نے آخر میں کہا کہ اسلم بلوچ و ساتھیوں کے کارنامے اور قربانی رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی اور حق و سچائی ہمیشہ فتح مند رہے گا اور باطل کے حصے میں رسوائی اور شرمساری آئے گی۔ پاکستان ایک غیر فطری ریاست ہے اور بلوچستان سمیت سندھ اور پشتونستان پر ان کے عوام کی مرضی کے بر خلاف قبضہ کیا ہوا ہے۔ بلوچ اپنی سرزمین ایک دفعہ پھر غیروں کے قبضے سے آزاد کرکے آزاد بلوچستان میں اپنی شناخت، عزت اور ننگ و ناموس کے ساتھ عزت کی زندگی گزارے گا جہاں کوئی ہمارے خواتین اور بچوں اور بوڑھوں کو گھسیٹ کر بے عزت کرکے زندانوں میں ڈالنے والا نہیں ہوگا۔ اس جنگ میں فتح ہماری ہی ہوگی۔