بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے شہید استاد اسلم بلوچ ، کمانڈر کریم مری، سنگت اختربلوچ، سنگت سردرو، سنگت فرید بلوچ اور سنگت صادق بلوچ کی شہادت پرانہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ استاد اسلم بلوچ جیسے ہستیوں کے شہادت سے بلوچ قومی تحریک کو ایک بڑی نقصان پہنچا ہے لیکن بلوچ رہبر و رہنماؤں اور بلوچ فرزندوں کی قومی آزادی کی جنگ میں بہتا لہو ایسے نقصانات کی تلافی کرتا رہے گا۔ اس سے تحریک کمزور ہونے کے بجائے مزید توانا اور مستحکم صورت اختیار کرے گا کیونکہ ان رہنماؤں کی کمٹمنٹ، جہد مسلسل اور وطن سے جنون کی حدتک محبت نے جانباز اور قربانی کے جذبے سے سرشار ایسی نسل تیار کی ہے جو بلوچ وطن کی آزادی تک قربانیوں کے تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستان اور اسکے سامراجی اتحادیوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند سینے تانے مقابلہ کرتے رہیں گے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ استاد اسلم بلوچ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ قومی تحریک کے خدمت میں گذارا ،ایک عام کارکن کی حیثیت سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرکے وہ تحریک میں صف اول کے رہنماؤں میں شامل ہوگئے، یہ ان کی وطن سے محبت، اپنے مقصد سے لگن اور دوراندیشی اور مدبرانہ سوچ کا عکاس ہے، انہوں نے تحریک میں مختلف نشیب و فراز دیکھے لیکن ان تجربات نے ان کی کردار میں مزید پختگی اورنکھار پیدا کیا۔
انہوں نے کہا استاد اسلم بلوچ نے جنگی محاذ پرہمیشہ اپنے بہترین حکمت عملی ،مہارت اور جدید تیکنیک کی وجہ سے قبضہ گیر دشمن پرکاری ضرب لگا کر انہیں حواس باختہ کردیا تھا اور آج دشمن کے خیمے میں جشن یہ ثابت کرتاہے کہ شہید دشمن کے لئے خوف کی علامت تھی، جنگی اورسیاسی محاذ پر ان کی دوراندیشی نے انہیں بلوچ قوم کے دلوں میں امرکردیاہے اور بلوچ قوم اپنے رہبر اورعظیم شہدا ء کو یاد کرتے رہیں گے اور اپنے شہدا کے لہوکے قطرے قطرے کا اس ناپاک دشمن سے حساب لیں گے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ دشمن نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ ہمارے رہنماؤں کی شہادت سے ہماری قومی تحریک کمزور نہیں بلکہ مزید توانا اور مستحکم ہوگا، شہید چیئر مین غلام محمد بلو چ ،شہید نواب اکبر خان بگٹی ،شہید ڈاکٹر منان بلوچ ،شہیدسدومری، شہیدڈاکٹر خالد بلوچ جیسے مدبررہنماؤں کی شہادت سے دشمن کے عزائم خاک میں ملتے رہے اور تحریک نئی بلندیوں کو پہنچا اوراستاد اسلم بلوچ کے شہادت سے پاکستان اور اس کے سامراجی اتحادی چین کے گھناؤنی سازشوں اور سامراجی منصوبوں کوکسی بھی قیمت پرپایہ تکمیل تک نہیں پہنچاسکتا بلکہ بلوچ قومی تشخص، بلوچ قومی وجودکو مٹانے کے یہ سامراجی استحصالی پروگرام ناکامی سے دوچار ہوں گے اورقومی تحریک روزافزوں نئی بلندیوں پر پہنچے گا۔
چیئر مین خلیل بلوچ نے کہا کہ استاد اسلم بلوچ کاخاندان قربانیوں کا علامت بن چکا ہے،استاد اسلم بلوچ قومی زندگی جیئے اور قومی محاذ پر جام شہادت نوش کیاانہوں نے اپنے جوان بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے الوداع کرکے محاذ پر روانہ کیاوطن سے محبت اور قربانی کا اس سے اعلیٰ مثال بمشکل ملے ،وہ محاذ پر زخمی بھی ہوچکے تھے لیکن کوئی بھی مشکل صورت حال ان کے عزم اور ہمت کو مانند نہ کرسکی اور اپنے شہادت تک بلندحوصلوں کے ساتھ دشمن کے خلاف برسرپیکار رہے ۔
انہوں نے کہا کہ استاد اسلم بلوچ بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق بلوچ قومی آزادی کے لئے لڑتے رہے انہوں نے جنگی اصولوں کی پاسداری کا ہمیشہ خیال رکھا اور یہ ثابت کردیا کہ بلوچ دہشت گرد دشمن کا مقابلہ عالمی اصولوں اور بلوچ قومی اقدار سے کریں گے ،مجھے یقین ہے کہ استاد کی شہادت سے بلوچ قومی تحریک کونئی توانائی مل جائے گا اور بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کے حصول تک قربانیوں کا یہ تسلسل برقرار رکھے گا۔