استاد اسلم اپنی صلاحیتوں ، بیش بہا قربانیوں کی وجہ سے صف اول کے رہنما تھے۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

432

بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اْستاد اسلم بلوچ و ساتھیوں کو خراج تحسین اور سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلم بلوچ، سردارو عرف تاجو، کریم مری، سنگت اختربلوچ، فرید بلوچ اور صادق بلوچ کی شہادت یقیناً ایک قومی نقصان ہیں۔ اس خلا کو پْر کرنے میں کئی عرصے لگ سکتے ہیں مگر استاد اسلم بلوچ جیسے رہنماؤ ں کی جہد مسلسل نے نوجوانوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کی ہے جو ان کے مشن کو ہر قیمت پر پورا کریں گے اور استاد اسلم بلوچ سمیت تمام شہدا کی مشن قومی آزادی کے حصول تک جد و جہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلم بلوچ جیسے دیرینہ ساتھی کی ایک پْر آ شوب دور میں جدائی بہت افسوسناک ہے مگر دشمن ریاست پاکستان اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو کچل دے گی۔ کیونکہ اس سے پہلے غلام محمد بلوچ، نواب اکبر خان بگٹی، میر بالاچ مری، سعادت مری، ڈاکٹر خالد، ڈاکٹر منان، لالا منیر، شیر محمد سمیت کئی اہم رہنما اس جد و جہد میں شہید ہو چکے ہیں مگر اس میں کمی کے بجائے تیزی اور دشمن کے خلاف نفرت میں شدت آتی گئی ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ استاد اسلم بلوچ جد و جہد میں ایک اہم ستون ہیں۔ ان کی بلوچ جہد آزادی میں خدمات، صلاحیتیں، کمٹمنٹ اور وابستگی مثالی رہے ہیں اور بلوچ تاریخ میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھے جائیں گے۔ انہوں نے مشکل اوقات میں قائدانہ کردار ادا کرکے تاریخی فیصلوں کے ذریعے دشمن کے خلاف بہترین حکمت عملی اپنا کر دشمن کو کاری ضربیں لگائیں۔ ایک عام سیاسی کارکن کی حیثیت سے بلوچ جد و جہد کا حصہ بن کر اپنی صلاحیتوں اور بیش بہا قربانیوں کی وجہ سے صف اول کے رہنماؤں میں شامل ہوگئے۔ وہ موجودہ تحریک میں روز اول سے اپنا مثبت کردار ادا کرتے آئے اور آخری سانس تک اپنی موقف پر عملی طور پر وابستہ رہے۔

بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذرنے کہا کہ استاد اسلم بلوچ ایک بہترین ساتھی، جہد کار اور گوریلا لیڈر ہونے کے ساتھ ایک مدبر کی حیثیت سے بھی اپنی تحریر، تقریر اور مجالس میں بلوچ قوم کی رہنمائی کا فرض نبھاتے رہے۔ وہ ہمیشہ دشمن کی اولین اہداف میں سے تھے اور جنگی محاذ میں ایک بار دو بدو لڑائی میں شدید زخمی ہوئے اور وہ صحت کے حوالے سے شدید مسائل سے دوچار تھے مگر اپنی کمزور صحت اور دیگر گوناگوں مسائل کے باوجود اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرتے رہے۔ بالآخر دشمن نے اپنی دہشت گردی کے ذریعے انہیں نشانہ بنا کر شہید کیا۔ یہ پاکستان کی بلوچ جہد آزادی کے خلاف حواس باختگی اور نفسیاتی شکست کی علامات ہیں۔