لاپتہ افراد کے اجتماعی مسئلے کو نوجوان مزید توانائی فراہم کریں – خلیل بلوچ

156

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے لاپتہ بلوچ اسیروں کے لواحقین کی احتجاجی دھرنے پر فورسزکی جارحیت اور بندوق کے نوک پر احتجاج کو ختم کرنے کے عمل کاشدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے محکوم بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی ریاستی دہشت گردی اورپرامن احتجاج پربیٹھے نہتے خواتین وبچوں پرفوج کشی کے باوجوداقوام متحدہ ،انسانی حقوق کے ادارو ں اورمہذب ممالک کی خاموشی عالمی ضمیر پر تازیانہ اور پاکستان کا بدترین کا شکست ہے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا لاپتہ افراد کے لواحقین کاصرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اگرپاکستان سمجھتا ہے کہ ان کے پیاروں سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو انہیں اپنے عدالتوں میں پیش کرے لیکن پاکستان اس مطالبے پر عمل کرنے کے بجائے احتجاج ختم کرنے لئے جارحیت پر اترا آیا ہے اور اسی مہینے میں لواحقین کے ساتھ اظہار کرنے والے متعدد بلوچ نوجوانوں کو حراست میں لے کر زندانوں میں منتقل کردیاگیاہے پاکستان میں فوج کے علاوہ عدلیہ سمیت انسانی حقوق سے متعلق کسی ادارے کا وجود نہیں جو یہ ثابت کرتاہے کہ پاکستان ریاست نہیں دہشت کا علامت ہے جس کے مکمل اختیارات عالمی قوانین واخلاقی اقدارسے عاری فوج کے ہاتھوں میں ہے اور یہ وہی فوج ہے جس نے بنگلہ دیش میں ہزاروں بنگالیوں کا قتل کیا،تاریخ اوربلوچستان ،سندھ اور پختونوں پر اس فوج کے درندگیاں یہ عیاں کررہے ہیں پاکستانی داعش سے بھی بدترین دہشت گرد ہے لیکن داعش کے خلاف اقدامات اٹھانا اور پاکستان سے صرف نظر کرنا ایک دن عالمی برادری کو انسانیت کے سامنے جوابدہ ٹھہرائے گا

انہوں نے کہا پاکستانی ریاست بلوچستان میں مکمل طورپر جنگی جرائم میں ملوث ہے اورپاکستانی افواج عفریت کی طرح بلوچ فرزندوں کو نگل رہی ہے اوران کے لواحقین سے احتجاج کا چھیننا عالمی ضمیر کے لئے ایک لمحہ فکر ہوناچاہئے تھا لیکن بدقسمتی سے اقوام سمیت انسانی حقوق کے عالمی برادری اس بلوچستان کے انسانی المیے پر خاموشی اور چشم پوشی پر اکتفا کررہے ہیں جس سے پاکستان مزید حوصلہ پاکر اپنے دہشت گردی کے سلسلے میں مزید شدت لارہاہے لیکن میں واضح کرتاہوں کہ عالمی برادری نے بے حسی اور خاموشی کے روش میں تبدیلی نہیں لائی تو نہ صرف بلوچ قوم بلکہ پاکستان عالم انسانیت کودہشت گردی کی نئی کربناک صورت حال سے دوچار کرے گا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہابلوچ قوم پر پاکستان نے اپنی مختلف النوع دوزخوں کے دروازے کھول دئے ہیں ،فوج ،خفیہ ایجنسیاں،فوجی سرپرستی میں ڈیتھ سکواڈز،مذہبی جنونی پراکسی دہشت گرد تنظیم بلوچ لہو سے ہولی کھیل رہے ہیں ۔آج بلوچ فرزند ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی ٹارچرسیلوں میں ہولناک اذیت سہہ رہے ہیں لیکن بلوچ قوم ہرمحاذپرپاکستانی درندگی کامقابلہ کررہے ہیں ۔اپنے پیاروں کی بازیابی کے لواحقین کی تحریک ایک تاریخ رقم کررہاہے اور اس میں بلوچ خواتین اورمعصوم کی کردار سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے ،احتجاجی کیمپ میں معصوم بچوں ،ماں،بہنو ں کی آہ و فریاد سے انسانیت کانپ اٹھتا ہے اس سے پاکستانی ریاست کی درندگی ،انسانی اقدار سے محرومی اورانسانیت دشمنی مزیدعیاں ہوچکاہے،آج بلوچستان کی صورت دنیاکے کسی بھی خطے سے زیادہ مظالم اوربدترین ریاستی دہشت گردی کا شکارہے اس طرح کی دردناک صورت حال کی شائد مہذب ممالک کے شہریوں کے لئے یقین کرنا بھی مشکل ہے لیکن یہ سب کچھ بلوچ قوم کے ساتھ دن کی روشنی میں ہورہاہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم دہشت گردپاکستان کے خلاف اپنی قربانیوں کی تسلسل سے ایک نئی تاریخ رقم کرکے ثابت کرے گا کہ حق وسچائی کو فوجی بربریت ،انسانیت مظام اوردہشت گردی سے شکست نہیں دی جاسکتی ہے بلوچ خواتین پر فوج کشی کرکے پاکستان نے اپنے تابوت میں آخری کھیل ٹونک دی ہے لیکن اس سے جمہوری احتجاج کا سلسلہ نہیں رکے گابلکہ اپنے پیاروں کے بازیابی کے لئے اُن میں مزید جوش و جذبہ اور حوصلہ آجائے ۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہاہے لاپتہ افراد کا معاملہ کسی ایک خاندان کا نہیں بلکہ بلوچ قوم کا اجتماعی دردہے یہ ہماری اجتماعی روح پرایک گہری زخم ہے آج ہربلوچ اس درد کااحساس کرے اورقوم کے ہر فرزند کاقومی فرض ہے کہ لاپتہ افرادکے لواحقین کے احتجاج کو مزید توانائی فراہم کریں۔